تازہ ترین

بدھ، 7 اپریل، 2021

ناندیڑ اسلحہ ضبطی معاملہ: حتمی بحث مکمل، فیصلہ 21/ اپریل کو متوقع

 دفاعی وکلاء نے ملزمین کے دفاع میں خصوصی عدالت میں مدلل بحث کی، گلزار اعظمی

ممبئی7 اپریل      مہاراشٹر کے ناندیڑ ضلع کے مختلف علاقوں سے دہشت گردی کے الزامات کے تحت گرفتار پانچ ملزمین کے مقدمہ میں آج فریقین کی بحث کا اختتام عمل میں آیا جس کے بعد عدالت نے فیصلہ صادر کرنے کے لیئے21/ اپریل کا دن مقرر کیا ہے۔ تقریباً نو برسوں تک اس مقدمہ کی سماعت چلنے کے بعد بالآخر آج عدالت نے فیصلہ محفوظ کرلیا۔



آج عدالت میں ایڈوکیٹ عبدالوہاب خا ن بقیہ بحث کرتے ہوئے کہا کہ ملزم اکرم کو بنگلور عدالت نے ممنوع تنظیم کو رکن ہونے کے الزام میں پانچ سال کی سزا دی ہے اور موجودہ مقدمہ میں بھی ملزم پر الزام ہیکہ وہ ممنوع تنظیم کا رکن ہے لہذا  عدالت ملزم کو ایک ہی الزام کی دو مرتبہ سزا نہیں دے سکتی ہے کیونکہ قانون میں اس کی گنجائش نہیں ہے۔، یہ طلاع آج یہاں ملزمین کو قانونی امداد فراہم کرنے والی تنظیم جمعیۃ علماء مہاراشٹر(ارشد مدنی) قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی نے دی۔


گلزار اعظمی نے کہا کہ استغاثہ کے مطابق ریاستی انسدا ددہشت گرد دستہ (اے ٹی ایس)نے ان ملزمین کو 30 اگست2012 کو  ناندیڑ ضلع کے مختلف علاقوں سے گرفتار کیا تھا اور ان کے قبضے سے چار ریوالور سمیت دیگر ہتھیار ضبط کرنے کا دعوی کیا تھا لیکن سرکاری گواہوں کی گواہی سے ایسا لگتا ہے کہ ان ملزمین کو  ایک منصوبہ بند سازش کے تحت جعلی مقدمہ میں گرفتار کیا گیا ہے کیونکہ اس معاملے میں گواہی دینے والے بیشتر آزاد گواہ اپنے سابقہ بیانوں سے منحرف ہوچکے ہیں اور پولس والوں کی گواہی بھی مشکوک رہی ہے۔


گلزار اعظمی نے کہا کہ دوران بحث ایڈوکیٹ عبدالوہاب خان اور شریف شیخ نے عدالت کو بتایا تھاکہ استغاثہ عدالت میں ملزمین کے خلاف  الزام ثابت کرنے میں ناکام ہوا ہے لہذا ملزمین کو مقدمہ سے باعزت بری کردینا چاہئے۔دوران بحث دفاعی وکلاء نے عدالت کو مزید بتایا تھاکہ گجرات فسادات میں مارے گئے مسلمانو ں کے تعلق سے سوچنا کوئی جرم نہیں ہے اور نہ ہی جہاد کے بارے میں پڑھنا کوئی جرم ہے، استغاثہ نے جہاد کا غلط مطلب عدالت کے سامنے پیس کیا ہے جس میں کوئی صداقت نہیں ہے نیز ملزمین کے خلاف یو اے پی اے قانون کا نفاذ بھی غیر قانو نی ہے کیونکہ یو اے پی اے قانون کے اطلاق کی اجازت دینے والے افسر نے اپنے ذہین کا استعمال ہی نہیں کیا بلکہ اے ٹی ایس کے کہنے پر بلا کچھ سوچے سمجھے اجازت دے دی۔


گلزار اعظمی نے کہا کہ دفاعی وکلاء نے ملزمین کے دفاع میں عدالت میں مدلل بحث کی ہے اور انہیں امید ہیکہ عدالت کی جانب سے ملزمین کو راحت حاصل ہوگی کیونکہ پورا مقدمہ فرضی گواہوں اورثبوتوں کی بنیاد پر بنایا گیا ہے جس کو دفاعی وکلاء نے نہایت اچھے طریقے سے عدالت کے سامنے زبانی اور تحریری شکل میں پیش کیا ہے۔واضح رہے کہ ان ملزمین کی گرفتاری کو مشکوک نگاہوں سے دیکھا جا رہا تھا لیکن بعد میں جب جمعیۃ علماء ناندیڑ سمیت دیگر سماجی تنظیموں نے ان نوجوانوں کی گرفتاری پر احتجاج کیا تو معاملے کی تفتیش 2006مالیگاؤں بم دھماکہ مقدمہ کی طرز پر این آئی اے کے سپرد کی گئی۔


استغاثہ کے مطابق ملزمین کاتعلق ممنوع دہشت گرد تنظیم لشکر طیبہ اور حرکت الجہاد سے ہے اور ان کے نشانے پر ناندیڑ علاقے کے ایم پی،ایم ایل اے اور صحافی حضرات تھے۔اس معاملے میں اے ٹی ایس نے ملزمین محمد مزمل عبدالغفور، محمد صادق محمد فاروق، محمد الیاس محمد اکبر، محمد عرفان محمد غوث اور محمد اکرم محمد اکبر پر آرمس قانون کی دفعات25,3  اور یواے پی اے قانون کی دفعات 10،13،15، اور 16 کے تحت مقدمہ درج کیا تھا۔ 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad