تازہ ترین

منگل، 20 ستمبر، 2022

حکومت اس تعلیمی سال سے اسکولوں ، کالجوں میں گیتا پڑھانے پر غور کر رہی ہے ۔ وزیر تعلیم

کرناٹک (یواین اے نیوز19ستمبر2022)کرناٹک کے وزیر تعلیم بی سی ناگیسٹ نے پیر کو اعلان کیا کہ ریاستی حکومت اس تعلیمی سال سے ریاست بھر کے اسکولوں اور کالجوں میں بھگوت گیتا کی تعلیم شروع کر نے پر غور کر رہی ہے۔ ناگین نے یہ بات اسمبلی اجلاس کے دوران ایک سوال کا جواب دیتے ہوئےکہی۔انہوں نے کہا کہ ہم اس تعلیمی سال سے بھگوت گیتا کی تعلیم شروع کرنے پر غور کر رہے ہیں۔اسے اخلاقیات کے مضمون کے تحت پڑھایا جائےگا۔بحث چل رہی ہے۔ایک کمیٹی بنائی جائے گی اور جلد فیصلہ کریں گے۔بی جے پی ایم ایل سی ایم کے پرنیش نے کہا حکومت کا کہنا ہے کہ کرناٹک میں طلباء کے لیے بھگوت گیتا کی تعلیمات کو نافذ کرنے کی کوئی تجویز نہیں ہے،کیا حکومت بھگوت گیتا پڑھانے میں ہچکچار ہی ہے ؟ پہلا بیان جاری کرتے ہوئے حکومت کی طرف سے دکھائی جانے والی دلچسپی کیوں ختم ہو گئی ؟ اس مسئلے سے مختلف اقلیتی گروہوں اور اس کی مخالفت کرنے والے افراد کے ساتھ تنازعہ پید اہونے کی امید ہے۔ 

وزیر ناگیسٹ نے تعلیمی ماہرین کے ساتھ مشاورت کرتے ہوئے پہلے اعلان کیا تھا کہ تعلیم سے متعلق قومی پالیسی( این ای پی ) کے مطابق بھگوت گیتا کو ریاست گجرات کی طرز پر کرناٹک کے نصاب میں شامل کیاجائے گا۔ چیف منسٹر بسواراج بومائی نے کہا تھا کہ ان کی حکومت کا موقف ہے کہ نصاب میں بھگوت گیتا کو اخلاقی سائنس کے مضمون کے حصے کے طور پر شامل کیاجائے۔ بڑی اور در میانی صنعت کے وزیر ناگیسٹ نے کہا ہے کہ بھگوت گیتا میں انسانی اقدار ہیں اور بچوں کو ان اقدار کے بارے میں جاننے کی ضرورت ہے۔
 انہوں نے کہا تھا کہ گجرات حکومت نے بھگوت گیتا کو نصاب میں شامل کرنے کا فیصلہ کیا ہےاور کرناٹک میں بھی بھگوت گیتا کو بچوں میں متعارف کرانے کا فیصلہ کیاجانا چاہئے۔ تاہم سینئر کا نگریس لیڈر اور میسور کے سابق وزیر تنویر سیٹھ نے ہفتے کے آخر میں یہ کہہ کر تنازعہ کھڑا کیا تھا کہ نصاب میں بھگوت گیتا کو شامل کرنا کورونا وبائی مرض سے زیادہ خطر ناک ہے۔

 سابق وزیر اعلی ایچ ڈی۔ کمار سوامی نے اس تجویز پر ریاستی حکومت پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ بھگوت گیتا کی تعلیمات سے کسی کا پیٹ نہیں بھرے گا۔  انہوں نے کہا کہ ریاست کو ہزاروں مسائل کا سامنا ہے جن پر حکومت توجہ نہیں دے رہی ہے۔بھگوت گیتا کی تعلیمات لوگوں کو کھانا فراہم نہیں کریں گی۔ملک میں غیر ضروری جذباتی مسائل کو اٹھایا جارہا ہے،معصوم لوگوں کو گمراہ کیا جارہا ہے۔

 یہ رجحان ختم ہونا چاہیے،قائد حزب اختلاف سدارامیا نے کہا کہ ہم ہندو مذہب میں یقین رکھتے ہیں اور دوسرے مذاہب کو برابر کا احترام دیتے ہیں۔ بچوں کو بھگوت گیتا،بائبل، قرآن پڑھانے میں ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہے،لیکن بچوں کو معیاری تعلیم دی جانی چاہیے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad