تازہ ترین

پیر، 6 مارچ، 2023

حافظ شکیل احمد سنسار پوری کا انتقال ایک صدمہ صدمہ

حافظ شکیل احمد سنسار پوری کا انتقال ایک صدمہ 

حضرت محی السنہ شاہ ابرار الحق رحمتہ اللہ علیہ کے
 تربیت یافتہ انکے منظوم سوانح نگار ، حضرت ہردوئی کے منظور نظر ،اشرف المدارس کے انتہائی کامیاب سابق مدرس ، محبوب علماء و صلحاء ، مصنف کتب ، عامل و طبیب ،، حافظ شکیل احمد سنسارپوری ٫٫ 
5 مارچ 2023 کو رات 11:45 پر اس دنیا سے رحلت فرما گئے 


قدرت کا نظام ہے کہ  تمام لوگ اس دنیاء میں واپس جانے کے لئے ہی آئے  ہیں ، مرور ایام کے ساتھ ایک نا ایک شخص ہر روز دار فانی سے دار بقاء کی طرف کوچ کرجاتا ہے ۔ 


حضرت دادا جان کے انتقال سے اھل خانہ پر حزن کے آثار تو ہے ہیں پوری بستی اور  اھلیان شہر بھی مغموم ہیں 

وہی بستی اور شہر  جس بستی میں 40 قبل اللہ کا نام لینے والا شاید کہ کوئ شخص ہو ۔
 پورا شہر کفر و شرک کی آماجگاہ بنا ہوا تھا کوئ شخص جو ان لوگوں کو کفر کی تاریکیوں اور ضلالت کے طوفانوں سے نکال کر راہ راست کی طرف راہنمائی کرے  اشد ضرورت تھی ، اس وقت  ہردوئی میں تعلیم و تعلم کے 30 سال کا سلسلہ چھوڑ کر 1983 میں اس کفر کے بالا خیز طوفان الحاد و بددینی کی سرکش موجوں میں کشتئ ملت کو محفوظ ساحل تک پہنچانے کے لئے نکلے  ۔


اور رفتہ رفتہ لوگوں کے دلوں میں اعلاء کلمتہ اللہ ، احیائے امت بسوئے اسلام ، اشاعت دین ،کا جذبہ پیدا کیا اور کفر کے بالا خیز طوفانوں سے شروع ہوا یہ سفر آج حضرت کی کاوشوں کی وجہ سے اس منزل تک پہنچاگیا کہ جہاں اللہ کے نام لینے والے بھی گنے چنے لوگ ہوا کرتے تھے آج اس بستی میں سینکڑوں کے حساب سے حفاظ ہیں اور علماء و  مفتیان اکرام ہیں ۔


اس کفر وبددینی کے بالاخیز طوفانوں میں تنہاء کشتئ ملت کے کھیونہار بنکر نکلے  ، اور پھر محض اس کشتی کو محفوظ ساحل تک نہیں پہنچایا بلکہ ایسے کھوینہار پیدا کئے ، ایسے پیکر تراشے ،  جو اس کشتئ ملت کی رسائ محفوظ ساحل تک کرسکیں  ۔ 
انکی خواہش عقیدہ توحید کو لوگوں کے قلب ودماغ میں پیوست کرنا ، لوگوں میں قال اللہ وقال الرسول کے نعرہ بلند کرتے ہوئے دیکھنے کی تھی اپ کی یہ خواہش یہ آرزو یہ تمنا بخوبی پوری ہوئ ۔

آپ کو دیار محبوب رسول اللہ صلی علیہ وسلم میں جانے کا بارہاں شرف حاصل ہوا ابھی مدینہ المنورہ سے شام چار بجے گھر پر پہنچے تھے اور رات 10:30 تک میں خود انکے ہمراہ تھا اور بلکل ٹھیک حالت میں سب لوگ گفتگو کررہے تھے اور گفتگو بھی اعلاء کلمتہ اللہ ، توحید کا پرچم بلند کرنے پر تھی ، پھر ہم رخصت ہوئے اور 11:45 کو خبر ملی کے ایک دو منٹ سانس لینے میں ضیق محسوس ہوئی اور لاالہ اللہ محمد الرسول اللہ کا نعرہ بلند کرتے ہوئے مالک حقیقی سے جا ملے ۔


عمرہ سے آنے کے 7 گھنٹہ کے بعد ہی روح پرواز کرگئ ۔ اکثر شہر حضرت کا شاگرد رہا اور صحافی حافظ ذاکر صاحب بھی خاص شاگردوں میں سے ہیں ۔

 خوش نصیبی کی بات کہ عمرہ یعنی حج اصغر سے واپسی کے بعد یہ شرف حاصل ہوا ۔جیساکہ حدیث مبارکہ ہے اگر کوئ شخص حج کرتا ہے اور کوئ فسق و بے حیائ نہیں کرتا ہے تو وہ ایسا ہوکر لوٹتا ہے جیساکہ ماں کے پیٹ سے جناگیا یعنی اسکے تمام گناہ مٹ جاتے ہیں ۔اللہ انکی کاوشوں کو قبول فرمائے اور بہترین بدلہ عطاء فرمائے آمین 


سمرہ عبدالرب

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad