تازہ ترین

منگل، 16 مئی، 2023

کھٹائی ،اچار ، کھٹ مٹھیا ، چٹنی ، پننا، گرما جیسے مفید مرکبات سے نئی نسل کی دوری

کھٹائی ،اچار ، کھٹ مٹھیا ، چٹنی ، پننا، گرما جیسے مفید مرکبات سے نئی نسل کی دوری 

حاجی ضیاءالدین جونپوری

 دیسی آم کم ہو نے  سے آم کا اچار وغیرہ تیار کر نے کی روایت  اب پھیکی پڑتی جارہی ہے۔ بھاگ دوڑ کی وجہ سے کھان پان  بھی بازارو شکل اختیار کرتے جارہے ہیں۔مختلف نوع کے اچار کھٹائی وغیرہ بازاروںمیں اب آسانی سے دستیاب ہیں۔ تن آسانی کے لیے گھروں میں بننے والی دیسی کھانے کی چیزیں بدیسی ریپر میںپیک ہو کر ہماری جیبیں ڈھیلی کر رہی ہیں اور لوگ اب اسی کو مزے لے کر کھانے کے عادی بنتے جارہےہیں۔


    وقت کے ساتھ ساتھ نئی نسلوں پر کمر شیلائزیشن کا صاف اثر دیکھا جا سکتا ہے ۔ پہلے زمانے میں خواتین آم سے گھروں میںبہت سی مفید اشیائے خوردو نوش بنایا کر تی تھیں مگر جیسے جیسے ترقی ہوتی جارہی ہے نئی نسلیںان کی افادیت سے ناو اقف ہوتی جارہی ہیں اورجو چیزیں گھر میں بڑی بوڑھی خواتین بہ آسانی بنا لیتی تھیں اب اسے گائوں اور دیہاتوں میں لوگ دوکانوں سے خرید کر کھانے میں اپنی ترقی کی معراج سمجھ رہے ہیں ۔ 


آم کے پھل کو تمام پھلوں کا راجہ کہا جا تا ہےاور چند دہائی قبل تک گائوں میں کثرت سے دیسی آم پائے جا تے تھے لیکن سائنسی ترقی کے بعد باغبانی کا دور شروع ہو ا تو مختلف نوع کے آم کے باغیچے وجود میں آئے تو موسم گر ما کی آمد ہوتے ہی منڈیاں مختلف نوع کے آم کے پھلوں سے سجنے لگیں۔ ویسے عام طور پر اکثر پھلوں کا استعمال پک جانے کے بعد ہی ہوتا ہے لیکن آم کے کچےپھل سے گھریلو خواتین ، کھٹائی ،اچار ، کھٹ مٹھیا ، چٹنی ، پننا، گرما وغیرہ بنا یا کرتی ہیں۔ موسم گر ما میں آم کا پننا پینے سے گرمی (لو) لگنے کا خطرہ کم ہو تا ہے وہیں موسم باراں میں اچار کھٹائی کو دستر خوان کےا یک حصہ میں جگہ مل جاتی ہے بعض افراد آم کے پھل سے تیار پکوانوں کا استعمال خوب کر تے ہیں ۔


 بازاروں میں مختلف نوع کے جس میں دسہری ، لنگڑا ، سفیدا ، چونسا ، فضلی ، توتا پائری ، وغیرہ ناموں سے باغوں میں آم پائے جاتے ہیں اور آموں کی تجارت و پیشہ سے جڑے افراد کھیتی کی طرح پوری سال آم کے درختوں کے رکھ رکھائو پر محنت کر تے ہیں ۔ چند دہائی قبل تک دیہی علاقوں میں مرد کچے مکانوں کی مرمت و مویشیوں کے رہنے کے لئے چھپر وغیرہ تیار کر نے کی ذمہ داریوں کو نبھایا کر تے تھے تو وہیں گھریلو خواتین کچے آموں سے کٹھائی وغیرہ تیار کر کے مالی بچت کر تے ہوئے امور خانہ داری نبھایا کر تی تھیں۔ دیسی آم کھٹائی، اچار وغیرہ کے لیے زیادہ موزوں ہوتے ہیں دیسی آم دیگر آموں کے مانند زیادہ کھٹے ہو تے ہیں تو وہیں دیسی آم نہ ملنے پر خواتین دیگر نوع کے کچے آموں سے بھی کھٹائی وغیرہ تیار کرلیتی ہیں۔


 چند دہائی قبل تک آندھی آتے ہی چھوٹے بچے و بڑے بوڑھے تھیلہ لے کر آم کے باغوں کا رخ کیا کر تے تھے اور گرے ہو ئے آموں کو چن کر گھر لاتے تھے اور خواتین آم سے اچار و کھٹائی وغیرہ تیار کر تی تھیں ۔وقت بدلا تو آندھی کی آمد کا انتظار کئے بغیر بازاروں میں کچے آم ملنے لگے ہیں ۔کھٹائی بنانے کے لئے پہلے آم کا اوپر کا چھلکا ( جلد ) نکال لیا جا تا ہے پھر اس کوباریک کاٹ لیا جا تا ہے اس کے بعد دھوپ میں رکھ کر خشک کئے جانے کے بعد اس کوا وکھلی میں ڈال کر موسر سے کوٹ لیا جا تا ہے اس کے بعد لہسن ، پسی ہوئی لال مرچ ،نمک ڈال کر خوب ملایا جا تا ہے اس کے بعد سرسوں کا تیل ڈال کر سب کو آپس میں ملا کر مٹی یاشیشہ کے برتن میں رکھ دیا جا تا ہے جو مہینوں خراب نہیں ہو تا ہے۔ 


ضرورت پڑنے پر گھر کی خواتین مچھلی پکانے ا ور مرچا کا اچار بنانے میں کھٹائی کا استعمال کر تی ہیں۔اسی طرح اچار بنا نے کے لئے آم کو پہلے خوب صاف کر نے کے بعد ٹکڑوں میں کاٹ لینے کے بعد اس میں ہلدی ، نمک لگا کرچند روز تک دھوپ میں خشک کر نے کے لئے رکھ دیا جا تا ہے اس کے بعد سرخ مرچ ، سونف ، میتھی ، کلونجی ، ( منگریلا ) پہاڑی رائی ، زیرہ وغیرہ کو گرم توا ،یا کڑھائی میں ڈال کر بھون لیا جا تا اس کے بعد سل بٹہ یا مکسر میں پسائی کئے جانے کے بعد سرسوں کا تیل ڈال کر کے کسی برتن میں رکھ کر ہاتھ سے خوب ملا یا جا تا اس کے بعد شیشہ یا مٹی کے برتن میں سرسوں کا تیل ملا کر دھوپ میں چند دنوں کے لئے رکھ دیا جا تا ہے۔ اس طرح اچارتیار ہو نے پر سالوں خراب نہیں ہو تا ہے۔


کھٹ مٹھیا بنا نے کے لئے آم کو ٹکڑوں میں کا ٹ لیا جا تا ہے پھر سرخ مرچ ، لہسن ، ہلدی پسائی کر کے سرسوں کے تیل میں میتھی کی چھونک لگا ئے جانے کے بعد آم کو ڈالنے کے بعد اوپر سے گڑ ڈال کر تیار کیا جا تا ہے اور کچھ لوگ روٹی کے ساتھ کھٹ مٹھیا استعمال کر تے ہیں تو کچھ لوگ دال وغیرہ کے ساتھ بھی استعمال کر تے ہیں۔


 اسی طرح پننا بنا نے کے لئے رات کو کچا آم ابال لیا جا تا ہے پھر صبح ہونے پر اس میں گڑ ڈال کر شربت کی طرح تیار کیا جا تا ہے عام لوگوں کے مطابق پننا پینے سے (لو ) گرمی کا اثر نہیں ہو تا ہے ۔اس کے علاوہ آم کی چٹنی بنانے کے کئے ہری مرچ و دھنیا وغیرہ تیار کی جاتی ہے جس کو انسان اپنی ضرورت کے مطابق استعمال کرتا ہے گائوں میں کچے مکان کی جگہ پختہ مکان بن گئے تو مردوں کے ذمہ سے چھپر و غیرہ تیار کر نے کی ذمہ داریاں ختم ہو ئیں تو وہیں دیسی آم کم ہو جا نے سے آم کا اچار وغیرہ تیار کر نے کی روایت کم ہو گئی کھان پان کی روایت برقرار ہونے کی وجہ سے مختلف نوع کے اچار کھٹائی وغیرہ ، بازاروںمیں آسانی سے دستیاب ہیں ۔


 تن آسانی کے لیے گھروں میں بننے والی دیسی کھانے کی چیزیں بدیسی ریپر میںپیک ہو کر ہماری جیبیں ڈھیلی کر رہی ہیں اور لوگ اب اسی کے عادی بنتے جارہےہیں۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad