تازہ ترین

جمعرات، 27 فروری، 2020

دلی تشدد: 85سالہ اکبری بیگم کو دنگائیوں زندہ جلا ڈالا ۔بلوائی جئے سری رام کے نعرے لگاکر لوگوں کو مارکاٹ رہے تھے:ملک سلمانی

نئی دلی ۔(یو این اے نیوز 26فروری 2020)دلی تشدد کی کہانی بہت درد ناک ہے لکھنے اور پڑھنے سے رونگٹے کھڑے ہوجاتے ہیں جسطرح سے 25 فروری کو دوپہر کے وقت جب محمد سعید سلمانی اپنے اہل خانہ کے لئے دودھ خرید رہے تھے ،تو انہیں اپنے چھوٹے بیٹے کا فون آیا ۔دلی میں کھجوری خاص سے لگ بھگ  ڈیڑ کلو میٹر دور گامری وستار میں قریب لوگوں 100 سے ذیادہ دنگائیوں کی ایک بھیڑ نے انکے لان میں داخل ہو کر دوکان اور گھروں میں میں آگ لگا دی تھی۔انکے چار منزلہ گھر کو بھی تباہ کر دیا گیا تھا ۔اور انکے اہل خانہ نے گھر کی چھت پر پناہ لی تھی۔ بقول سلمانی جب اپنی گلی کی طرف بھاگے تو پڑوسی گلیوں کے لوگوں نے اسے روک دیا ۔ریڈیمید کپڑوں کے 48سالہ تاجر ملک سلمانی نے بتایا کہ یہ وقت ہمارے لیے بہت پریشان کن کرنے والا تھا ۔

مجھے جان سے مار دیا جاسکتا تھا اور مجھے ابھی یہاں پر ابھی انتظار کرنا چاہیے کیونکہ جو ہوچکا ہے وہ پہلے ہی ہوچکا ہے میں یہ سوچ کر گھنٹوں تک اٹکا رہا کی میرے خاندان کے سبھی لوگ مرگئے۔جبکہ ملک سلمانی کے خاندان کے اکثر لوگ آگ زنی سے بچ گئے۔انکے گھر کی تیسری منزل پر لگی آگ میں سلمانی کی ماں 85سالہ اکبری کی موت ہوگئی پہلی دومنزلوں  پر اہل خانہ کی سلائی کا کار خانہ تھا ۔جسکو جلا دیا گیا ۔سلمانی کا دعوی ہیکہ کارخانے میں رکھے آٹھ لاکھ روپےاور گھر میں رکھے سارے زیورات بھی لوٹ لئے۔میرے پاس کچھ بھی نہیں بچا  یہ سب باتیں انھوں نے اسکارل ان کو ایک انٹرویو میں بتایا۔اکبری کی لاش ابھی تک جی ٹی بی اسپتال میں ہے  اور انکے اہل خانہ کو بتایا گیا ہیکہ انکا پوسٹ مارٹم  جمعرات کو کیا جائیگا۔

سلمانی اپنی ماں  کو میرٹھ ضلع میں اپنے رہائشی گاؤں میں دفن کرنا چاہتے ہیں۔اور نامعلوم  آگ زنی کرنے والوں کے خلاف ایف آئی آر بھی درج کرنے کے بارے میں غور فکر کررہے ہیں۔واضح رہے اب تک 28 افراد ہلاک اور 250 سے زائد افراد  شدید طور پرزخمی ہیں۔100 سے زائد دکانوں کو نذر آتش کیا گیا ہے تشدد کے دوران ، فسادیوں نے نہ صرف دکانوں بلکہ گاڑیوں اور گھروں میں بھی آگ لگا دی۔ دہلی کے گرو تیغ بہادر اسپتال میں 21 جبکہ ، ایک شخص کی لوک نائک جن پرکاش نارائن اسپتال میں   موت ہوگئی۔  وہیں پر شمال مشرقی دہلی میں ہوئے تشدد میں 250 سے زیادہ  زخمی لوگوں کا ،  مختلف اسپتالوں میں علاج چل رہا ہے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad