ہاں میں باغی ہوں اس کالے قانون سے این آر سی سے سی اے اے سے این پی آر سے جسے مذہب کی بنیاد پر سیکولر بھارت پر تھوپا جا رہا جہاں اس کالے قانون سے نفرت کی بنیاد رکھی جا رہی جہاں بھائی چارے کو ختم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہاں میں باغی ہوں اس حکومت سے جو ملک کی سمپتی کو ایک ایک کرکے بیچ رہی ہے اور اچھے دن کے نام پر عوام کو لالی پاپ پر لالی پاپ دئے جا رہی ہے
ہاں میں باغی ہوں نفرت کے سوداگروں سے چور اچکوں سے جس نے چمن کو نا ختم ہونے والی آگ میں جھونکنا چاہا لیکن بھارتی عوام کی بیداری شعور و فہم نے ملک کو بچا لیا ہاں میں باغی ہوں ان قائدین سے جو حجروں میں بیٹھ کر حکومتی حلوہ کھا کر سوئے ہوئے ہیںہاں میں باغی ہوں ہر اس پارٹی سے جو الیکشن کے وقت نظر آتے ہیں لیکن جیتنے کے بعد عید کا چاند بن جاتے ہیں پھر الیکشن کی ٹائم ہی دکھتے ہیںہاں میں باغی ہوں ان پارٹیوں کے کارکنان سے جو دوسری پارٹی کی برائی تو کرتے ہیں لیکن اپنی پارٹی کی غلطیوں پر آمنا و صدقنا کی صدا بلند کرتے ہیں
ہاں میں باغی ہوں اس دور کے رسم و رواجوں سے جہاں مظلوموں کی آہ سننے کے لئے کوئی نہیں لیکن ووٹ کے وقت انکے آگے سجدہ کرنے تک گر جاتے ہیںہاں میں باغی ہوں ان پہریداروں سے جہاں لٹیروں کو آرام سے ملک باہر کر دیا جاتا ہے اور غریبوں کو لائن لگا کر اپنی جمع پونجی نکالنی پڑتی ہےہاں میں باغی ہوں وقت کے ڈکٹیٹروں سے جسے مظلوموں کی کوئی فکر نہیں جس نے ظالموں کو پناہ دے رکھی ہے جس نے مآبلنچنگ جیسے گھناؤنے جرم پر کوئی عملی اقدام نہیں کیا اور بے قصور اس دھرتی پر تڑپ تڑپ کر اپنی جانیں قربان کر ڈالیں لیکن ان ظالموں کو مظلوموں کی ایک آہ سنائی نہیں دی تاریخ کا مسافر جب تاریخ لکھنے بیٹھے گا ظالموں کی فہرست کو دیکھ رو پڑے گا کس طرح ایک نہتے انسان کو بھیڑ نے پیٹ پیٹ کر ہلاک کر ڈالا
ہاں میں باغی ہوں ان محافظوں سے جو وردی میں غنڈہ گردی گردی کرتے ہیں جو نوجوانوں کو جھوٹے الزام میں پھنسا کر زندگیاں برباد کر ڈالتے ہیں جو چمن کے پھولوں کو توڑ کر مسل ڈالتے ہیں جنہیں ہمارا محافظ بننا تھا وہی ہم پر ڈاکے ڈالتے ہیں رشوت خوری کرتے ہیں
ہاں میں باغی ہوں ان صحافیوں سے جو حکومت کی دلالی کرتے ہیں سچ کا گلا گھونٹتے ہیں پہلے یہ تھا لوگ غلط افواہ اڑاتے تھے میڈیا اسے درست کرتی تھی اب زمانہ ترقی کر گیا اب میڈیا جھوٹ پھیلاتی ہے اور عوام سچائی کو اجاگر کرتے ہیں اور جب یہ عوام کی طرف سے دھتکارے جاتے ہیں تو اپنے اسٹوڈیو میں بیٹھ کر ادب کا سلیقے کا قانون کا پاٹھ پڑھاتے ہیں شرم تم کو مگر آتی نہیں
ہاں میں باغی ہوں ان نوجوانوں سے جنہیں ملک کا مستقبل بننا تھا وہ کبڈی کراتے پھر رہے ہیں کرکٹ کراتے پھر رہے ہیں جنہیں آج ملک کی ضرورت تھی وہ فضول کاموں میں مشغول ہیں وائے ناکامی متاع کارواں جاتا رہا کارواں کے دل سے بس احساس زیاں جاتا رہااگر ہمیں آگے بڑھنا ہے تو ہمیں سچ اور حق کے ساتھ جینا ہوگا اگرچہ اس راستے میں تکلیفیں بہت ہیں لیکن کامیابی سچ اور حق میں ہی ہے اللہ ہمیں سچا اور حق گو بنائے
حمزہ اجمل جونپوری
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں