تازہ ترین

اتوار، 9 فروری، 2020

شہریت ترمیمی قانون پر سپریم کورٹ اچھا فیصلہ دیکر جمہوریت کا تحفظ کرے۔ پروفسیر قادر محی الدین

چنئی(یو این اے نیوز 9 فروری 2020) انڈین یونین مسلم لیگ کے اسٹوڈنٹس ونگ مسلم اسٹوڈنٹس فیڈریشن (ایم ایس ایف)کی جانب سے 6فروری2020کو چنئی مننڈی میں تحفظ شہریت کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔ ایم ایس ایف ریاستی صدر محمد انصاری نے جلسہ کی صدارت کی۔ اس کانفرنس میں بحیثیت مہمان خصوصی شریک انڈین یونین مسلم لیگ کے قومی صدر پروفیسر قادر محی الدین نے اپنے خطاب میں کہا کہ ملک بھر میں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف ہورہے مظاہروں کو ختم کرنے کیلئے سپریم کورٹ کو ایک اچھا فیصلہ دیکر جمہوریت کا تحفظ کرنا چاہئے۔ مسلم لیگ کی ذیلی تنظیمیں مسلم اسٹوڈنٹس فیڈریشن، مسلم یوتھ لیگ، مہیلا لیگ، ایس ٹی یو، کے ایم سی سی کی جانب سے شہریت ترمیمی قانون کے خلاف ملک بھر میں مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔ ملک میں لوگوں نے منظم طریقے سے یہ گمان پیدا کیا ہے کہ صرف مسلمان اس شہریت ترمیمی قانو ن کے مخالف ہیں لیکن ہندوستان کی تمام مختلف ریاستوں میں معاشرے کے تمام افراد اس کی مخالفت میں آواز اٹھارہے ہیں۔

 تمل ناڈو میں ڈی ایم کے کی سر پرستی میں تمام پارٹیاں متحد ہوکر ایک زبردست ریالی نکالی تھی۔ اسی مطالبے پر زور دینے کیلئے سیکولر اتحاد اور ڈی ایم کے سربراہ ایم کے اسٹالن نے دستخطی مہم کا آغاز کیا ہے۔ جس کے تحت تمل ناڈو میں کروڑوں دستخط لینے کا ہدف ہے۔ جس میں انڈین یونین مسلم لیگ کے علاوہ دیگر کئی سیاسی پارٹیاں شریک ہیں۔ مرکزی وزیر آسام میں حراستی کیمپ نہ ہونے کا جو دعوی کررہے ہیں اس میں کوئی سچائی نہیں ہے۔اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل نے ذاتی طور پر آسام کا دورہ کرکے وہاں پر ہندوستانی شہریت سے محروم اور حراستی کیمپ میںزیر حراست افراد کی تعداد اور ا ن کو ہوئے نقصانات کو درج کرکے اس رپورٹ کو سابق وزیر خارجہ سشما سوراج کو ایک بار نہیں بلکہ تین با ر سونپا تھا لیکن مرکزی حکومت نے ابھی تک اس کے بارے میں ایک لفظ تک نہیں کہا ہے۔ پروفیسر قادر محی الدین نے مزید کہا کہ ملک کی آزادی کے 72سالہ تاریخ میں جو واقعات نہیں پیش آئے وہ اب پیش آر ہے ہیں۔ اس ملک کی جمہوریت کی حفاظت کرنا ہر ایک کی ذمہ داری ہے۔ 

اسی بنیاد پر انڈین یونین مسلم لیگ نے شہریت ترمیمی قانون کے خلاف سپریم کورٹ میں مقدمہ دائر کیا ہے۔ اسی طرح مسلم اسٹوڈنٹ فیڈریشن نے حال ہی میں بنگلور میں 'ہندوستان کو بچاؤ، ہندوستانی آئین کوبچاؤ 'مہم چلایا تھا۔ اسی طرح آج تمل ناڈو میںبھی ایم ایس ایف نے اس کانفرنس کا انعقاد کیا ہے۔ جو قابل تعریف ہے اور ایسے اجلاس کو مستقبل میں بھی جاری رکھنا چاہئے۔ ہمارے آباؤ اجدادنے اس ملک کو بنایا۔سارے جہاں سے اچھا ہندوستان ہمارا کہہ کر اس ملک کو ہندوستان کو نام دینے والے بھی ہم ہی ہیں۔ہم نے اس ملک کی آزدی کیلئے ہماری آبادی کے تناسب سے زیادہ قربانیاں دی ہیں۔ ہم اس ملک کو بہتر بنانے کیلئے مسلسل جدوجہد کررہے ہیں۔ اس ملک میں 20کروڑ مسلمان رہتے ہیں اتنے لوگوں کو چھوڑ کر ملک ترقی نہیں کرسکتا ہے، اگر کوئی ایسا سوچتا ہے تو یہ سمجھداری نہیں ہے۔ ہندوستان کی آئین تشکیل کرنے والے اسکالرز اور قانونی ماہرین نے واضح کیا ہے کہ ہندوستان میں مذہب، نسل، زبان کی بنیاد پر کوئی امتیازی قانون نہیں لایا جاسکتا ہے۔ ہمیں امید ہے کہ سپریم کورٹ اس معاملے میں اچھا فیصلہ سنائے گی۔بھارتی دارالحکومت دہلی کے شاہین باغ میں ہر روز 24گھنٹے احتجاج جاری ہے۔ بودھ گیا، آسام اورتمام ریاستوں میں ریالیاں، عوامی اجلاس، احتجاجی مظاہرے، بھوک ہڑتال جیسے مظاہرے جاری ہیں۔

 ایک حقیقت یہ بھی ہے کہ قومی شہریوں کے اندراج کیلئے پوچھے گئے تقریبا تمام دستاویزات مسلمانوں کے پاس موجود ہیں۔ محلہ جماعتیں اور سماجی تنظیمیں اس معاملے میں مسلمانوں کی مدد کررہی ہیں۔ لیکن کوئی یہ فراموشن نہیں کرسکتا کہ اس ملک کے تمام مذاہب کے ماننے والے بے گھر، کچی آبادی والے، خانہ بدوش، بارش سے متاثرہ افراد اس قانون کی وجہ سے شہریت سے محروم ہوجائیں گے۔ جو ناخواندہ ہیں ان کے پاس اگر ان کے ماں باپ کی پیدائشی تاریخ اور جگہ کے تعلق سے پوچھا جائے گا تو وہ بتانہیں سکیں گے۔ ان میں کئی لوگ کو تو اپنی ہی پیدائشی تاریخ تک معلوم نہیں ہے۔ ایسے میں ان سے تفصیلات مانگنا درست نہیں ہے۔ معلومات نہ ہونے کی وجہ سے ان کی شہریت چھن جانے کا خطرہ ہے۔اسی لئے ا س قانون کی ملک بھر میں سخت مخالفت کی جارہی ہے۔ ملک کے حکمرانوں نے ملک کی خود مختاری اور آئین کی حفاظت کرنے کا حلف لیا تھا۔ لہذا اس حلف نامے کا پاس رکھتے ہوئے اپنی ذمہ داری نبھائیں اور عوام کے ساتھ غیر جانبدار رہیں۔ پروفیسر قادر محی الدین نے اختتام میں کہا کہ ہم مرکزی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ آئین میں تبدیلی کے فیصلے کو ترک کردیں اور شہریت ترمیمی قانون کی واپس لیںاور جب تک یہ قانون واپس نہیں لیا جاتا ہم اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔ اس اجلاس میں مسلم لیگ رکن اسمبلی کے ایم محمد ابوبکراور ایم ایس ایف قومی جنرل سکریٹری ایس ایچ محمد ارشد سمیت دیگر عہدیداران شریک رہے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad