تازہ ترین

منگل، 31 مارچ، 2020

عالمی تبلیغی جماعت پر کاروائی پر مسلکی اختلاف رکھنے والے مزاق نا اڑائے

ذوالقرنین احمد
جب آگ لگتی ہے تو وہ کسی گھر پر یہ معلوم نہیں کرتی ہے کہ کس کا گھر ہے۔ گزشتہ روز تبلیغی جماعت کے عالمی مرکز نظام الدین پر پولس نے کاروائی کرتے ہوئے تقریباً دو سو سے زائد افراد کو میڈیکل چیک اپ کیلے حرارت میں لیا ہے۔ جس میں غیر ملکی جماعت کے افراد بھی شامل ہیں، حکومت نے جلد بازی میں لاک ڈاؤن کا جو فیصلہ لیا اس سے قبل کسی کو امید بھی نہیں تھی کہ اس طرح ۲۱ دن تک کیلے کرفیو نافذ کردیا جائے گا۔ ایسے حالات میں اگر غیر ملکی جماعت مرکز نظام الدین میں موجود تھی تو اس میں انکی کوئی غلطی نہیں ہے کہ انکے جانے کا کوئی انتظام کر سکے جبکہ ملک بھر میں آٹو رکشہ تک بند کردیے گئے ہیں۔‌مزودر لوگ اپنے گھروں کو پیدل سفر کر رہے ہیں۔ گزشتہ کئی روز سے سوشل میڈیا پر تبلیغی جماعت کو لعن طعن کیا جارہا ہے کوئی انکے ایمان پر چٹکلے پیش کر رہا ہے اور لطف اندوز ہورہے ہیں مولانا سعد صاحب کے اللہ پر ہر حال میں بھروسہ کرنے، کو لے کر مزاق اڑایا جارہا ہے کوئی روحانی پیشوا،اور اللہ کی طرف سے الہام ہوتا ہے دل میں جو آئے بکواس کی جارہی ہیں۔ 

اگر مولانا سعد صاحب کا ایمان اور یقین ہے کہ سب کچھ اللہ سے ہوتا ہے تو ہمارا بھی وہی ایمان ہے کہ اللہ کے ازن کے بغیر کائنات کا ذرہ بھی حرکت نہیں کر سکتا ہے۔ حالات پریشانیاں ، بیماریاں سب کچھ اللہ کی طرف سے ہے۔ اور اسے پر مسلمانوں کا ایمان و یقین ہے کہ ہم ہر اچھی بوری تقدیر پر ایمان لائے ہیں۔ یہ بات اور ہے کہ وہاں احتیاطی تدابیر اختیار نہ کی گئی ہو اور اقدامات نہ اٹھائے گئے ہو۔ لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ ہم اپنے مسلمان بھائیوں کا مزاق اڑائے وہ بھی ایمان کو لے کر اگر تبلیغی جماعت کے افراد کے ایمان مضبوط ہے وہ کسی چیز سے متاثر نہیں ہوتے ہیں یہ انکا اپنا معاملہ ہے۔ اور ایسا نہیں کہ وہ پورے کے پورے جاہل قسم کے لوگ ہیں اس میں بڑے بڑے ڈاکٹر انجینئر، تعلیم یافتہ افراد موجود ہے۔ وہ اپنے اپنے طور پر احتیاطی تدابیر اختیار کر رہے ہوگے لیکن ہمیں یہ بلکل شوبہ نہیں دیتا ہے کہ ہم انہیں لعن طعن کریں۔ بیماری موت سب کچھ اللہ کے ہاتھ میں ہے۔ ایمان کو لے کر مزاق بنانا بلکل غلط بات ہے۔ آپ کو اگر فکر ہے تو آپ نے اپنے افرا کو وہاں بھیجنا چاہیے تھا ان سے ملاقات کر کے حالات کی سنگینی کو سامنے رکھنا چاہیے تھا ہو سکتا تمہارے کہنے پر وہ بات کو تسلیم کرتے۔ لیکن صرف سوشل میڈیا پر بکواس کرنا اور وہ بھی  اپنے ایمان والے بھائیوں کے ساتھ، ایمان والے ایک جسم کے مانند ہے۔ اگر کسی عضو میں بھی تکلیف ہوتی ہے یا دنیا کے کسی بھی خطے میں مسلمانوں کو تکلیف پہنچتی ہے تو ہمیں تکلیف ہوتی ہے۔ لیکن یہاں ہم اپنے بھائیوں پر کاروائی ہوتی دیکھ کر مزاق اڑا رہے ہیں، ان پر ہنس رہے ہیں۔ کہ اب دیکھو انکے ایمان کیا ہوگئے۔ ایمان کی طاقت ہی ایسی ہے کہ ایمان والے زمین کے نیچے اور آسمان کے اوپر کی باتیں کرتے ہیں  قریش مکہ اور سرداران بھی نبی کریم ﷺ کو جھٹلایا کرتے تھے مزاق اڑایا کرتے تھے جب آپ ﷺ انکے سامنے اللہ کے وحدانیت اور اللہ کے رسول ہونے کی دعوت پیش کرتے وہ لوگ سمجھتے کہ آپ ﷺ نعوذباللہ مجنون ہے ۔ ایمان کو ناپنے کا پیمانہ اور کسی کے دل کے حال کو جانچنے کیلے آپ کو مقرر نہیں کیا گیا ہے کہ کس کا ایمان کس درجے کا ہے۔ ہماری ذمہ داری بحیثیت ایک مسلمان بھائی کو ایک دوسرے کی مشکل حالات میں مدد کرنے کی ہے حوصلہ فراہم کرنے کی ہے۔

آج ان پر مصیبت کو دیکھ کر ہنسی مذاق اور خوشی منانا کونسا دین ہے کس نے سیکھایا ہے یہ ہمیں تو محبت بھائی چارگی کا پیغام دیا گیا ہے۔ ہمیں تو یہ کہا گیا ہے کہ راستہ سے تکلیف دینے والی چیز کو ہٹانا بھی صدقے کا ثواب ہے۔ جب کوئی اپنے بھائی کی مدد کرتا ہے تو اللہ بھی اسکی مدد کرتا ہے۔ ہمیں چاہیے کہ ہم مسلکی اختلاف کو اپنے گھر پر رکھے حالات کی نزاکت کو دیکھے ہم بحیثیت مسلمان ایک جسم کے مانند ہے۔ اگر کسی بھی طرح کی ملی تنظیموں پر آنچ آتی ہے تو ہم سب نے مل کر اس کا مقابلہ کرنا چاہیے۔ جب فساد ہوتا ہے پتہ چلتا ہے کہ وہاں جماعتیں اور مسلک پوچھ کر حملہ نہیں کیا جاتا ہے بلکہ فرقہ پرست عناصر پوری مسلم بستیوں کو آگ کے حوالے کردیتے ہیں انکی پراپرٹی کے ساتھ گھروں کو آگ لگا دیتے ہیں بچوں خواتین بوڑھوں  تک کو نہیں بخشتے ہیں ۔ اور ہم اب بھی مسلکی منافرت کہ پھیلانے میں لگے ہیں۔ جب قحط سالی بڑھتی ہے ملک میں وبائی امراض پھلتے ہیں تو وہاں سب سے بڑا مسلک روٹی ہوتا ہے جان کی حفاظت ہوتی ہے۔ حالات کی نزاکت کو سمجھے اور ملت کو مضبوط کرے اگر ایسی ہی  کاروائی چلتی رہی کل کو یہ فرقہ پرست عناصر ملک میں مذہبی امور پر پابندی لگا دے گے۔ آپ کو مزاق لگ رہا ہے میڈیا جس طرح سے تبلیغی جماعت پر بکواس کر رہا ہے انہیں ملک کیلے خطرناک بتا رہا ہے یہ بہت گھناؤنا کھیل ہے۔ یہ لوگ اتنے چلاک ہے مسلمانوں کے انہیں طبقات پر حملہ کرتے ہیں جو ملت کیلے کچھ اچھا کرنے اور آگے کیلے زمین ہموار کر رہے ہیں۔ تبلیغی جماعت پر پابندی کا مطلب اسلام کی تبلیغ پر پابندی عائد کرنا ہے۔ وقت کا فائدہ اٹھا کر ان حالات میں بھی فرقہ پرست اپنی چالیں چل رہے ہیں اور ہم مسلمان ان کیلے کھیل تماشہ بن رہے ہیں۔ اس لیے متحد ہوجائیں اس سے پہلے کہ یہ آگ تمہارے گھروں تک پہنچ جائے اور اسے بجھانے والا کوئی نہ ہو۔ 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad