تازہ ترین

بدھ، 25 مارچ، 2020

یوگی اورشیوراج نےلاک ڈاؤن توڑا،کیا مودی سرکار یوگی اور شیوراج کو گرفتار کرے گی؟

سمیع اللہ خان
 کل رات وزیراعظم نے بذات خود ملک گیر لاک ڈاؤن کا اعلان کیا سختی سے لاک ڈاؤن پر عمل کا اشارہ بھی دیا 
 لیکن آج صبح ہی صبح وزیراعظم مودی کے قریبی لیڈر نے اس لاک ڈاؤن کے خلاف ورزی کی، اترپردیش کے وزیراعلیٰ کی قیادت میں ایودھیا کے اندر باقاعدہ پروگرام ہوا جس میں لوگ جمع بھی ہوئے یہ پروگرام رام مندر تعمیر کے سلسلے کی ایک کڑی تھی  اب سوال یہ یقینی ہوتاہے کہ لاک ڈاؤن، ڈرامے بازی تو نہیں؟ اگر ڈرامے بازی نہیں ہے تو مرکزی حکومت کا ہی ایک بڑا لیڈر اترپردیش جیسی ریاست کا وزیراعلیٰ اس لاک ڈاؤن پر عمل پیرا کیوں نہیں ہے؟ رام مندر تعمیر کا یہ مذہبی عمل کرفیو سے خارج کیوں ہے؟ جبکہ اس طرح کی تقریبات کے بارےمیں مرکزی حکومت کی گائڈ لائن میں صاف لکھا ہے کہ۔

Govt Guideline, Pt 9 : "No religious congregation will be permitted without any exemption"

 اگر چیف منسٹر ہی اس گائڈ لائن کو فولو نہیں کررہاہے اور ایودھیا میں مجمع کرکے رام مندر کی تقریب منا رہاہے تو آخر کس منہ سے عام لوگوں کو یہ گائڈ لائن فولو کرنے کے لیے سخت ہدایات دی جارہی ہیں؟ یہاں تک کہ اس لاک ڈاؤن میں موت کی مذہبی رسومات تک محدود کرنے کا آرڈر ہے،  کیا یہ تمام قوانین اور گائڈ لائنس اترپردیش کے غنڈہ راج میں نافذ نہیں ہوتے؟ کیا یوگی آدتیہ ناتھ جمہوریت اور اس کے آئینی انسٹیٹیوٹ سے بڑھ کر ہے؟  اگر نہیں ہے، تو مرکزی حکومت کو فوراﹰ ایکشن لیتے ہوئے اپنے اس ہٹ دھرم اور کٹّر وزیر کو گرفتار کرنا چاہیے ورنہ یہ بات مزید پختہ ہوتی جائےگی کہ، لاک ڈاؤن کرونا وائرس کے نام پر، حکومتی ناکامیوں کو چھپانے کا ایک بہانہ ہے اور اس کا اثرونفوذ صرف غریب انسانوں پر ہے_

 گوکہ کروڑوں غریب انسانوں کے لیے یہ غیر فطری لاک ڈاؤن ازخود ایک اذیت ناک وائرس ہے لیکن لوگ برداشت کررہےہیں کیونکہ موجودہ دنیا میں مفاد عامہ کا راستہ غریبوں کو پاٹ کر گذرتا ہے_

 جن لوگوں کی نظریں صرف مسلمانوں کے مذہبی مقامات پر ہیں اور انہیں لگتاہے کہ مسلمانوں کی غلط روش سے کرونا وائرس پھیل جائےگا، ایسا سوچنا یقینًا فکرمندی کی ہی علامت ہے اور غلط بھی نہیں ہے، ہم خود اپنے ان بھائیوں سے ہرگز متفق نہیں ہیں جو طبی ہدایات کو سنجیدگی سے نہیں لے رہےہیں، لیکن ان کو چاہئے کہ اپنی نظروں کو تھوڑا یہاں بھی مبذول کریں جہاں بھارت کے آفیشل قدآور لیڈران ہی لاک ڈاؤن توڑ رہےہیں اترپردیش کے وزیراعلیٰ راجدھانی سے سفر کرکے لاؤ لشکر کے ساتھ ایودھیا جاتے ہیں، وہاں لوگوں سے میل جول کرکے بھیڑ بھی جمع کرتےہیں اور رام  مندر کا مذہبی پروگرام بھی کرتےہیں دوسری طرف مدھیہ پردیش میں بی جے پی کے نئے وزیراعلیٰ ۳۱ مارچ تک کے لاک ڈاؤن کے دورانیے  میں حلف بھی لے چکےہیں صوبائی سطح کے لیڈر مصافحہ معانقہ اور مجمع سب کچھ کررہےہیں اور ایسا کرتے ہوئے وہ چہرے سے ماسک ہٹانا بھی نہیں بھولتے  بھارت کی دو دو بڑی ریاستوں کے چیف منسٹرز جوکہ خود مرکزي گورنمنٹ کی پارٹی کے ہی لیڈران ہیں، یہ کھلےعام Social Distance کو نا صرف توڑ رہےہیں بلکہ پروگرامز کر کے ان کو اپنے سوشل اکاؤنٹس کے ذریعے نشر بھی کررہےہیں  کیا ان دو ریاستوں میں سرکاری سطح پر ہونے والی یہ سوشل گیدرنگ ملک میں بیماری نہیں پھیلائے گی؟ اور دو دو صوبائی لیول کی یہ گیدرنگ کیا زیادہ خطرناک نہیں ہے؟ 
ان دونوں ریاستوں کے وزیراعلیٰ فوراﹰ گرفتار ہونے چاہییں ورنہ یہ سب دیکھ رہےہیں کہ لاک ڈاؤن اور کرفیو کے نفاذ میں غیر سنجیدہ کون ہیں؟ 

 انہی سب کے پیش نظر ہم نے اپنے گزشتہ دونوں کالم میں کہا تھا کہ: کرونا کی بیماری ہمارے وطنِ عزیز میں حکومت کی مجرمانہ غفلت سے پھیلی ہےایک روزہ جنتا کرفیو میں تالی، تھالی، گھنٹی اور شَنکھ بجاکر اقدامات میں سے سنجیدگی خود حکومت نے نکالی ہےاب بھی حکومت کے فیصلے غیر سنجیدہ، اور ملک میں ابتری پھیلانے والے ہیں حکومت راشننگ، غذائی اجناس، ہسپتال، میڈیکل سہولیات کے لیے کچھ نہیں کررہی ہے وہ صرف وی آئی پی طبقے کے لیے عوام پر سختیاں نافذ کررہی ہے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad