تازہ ترین

جمعہ، 15 مئی، 2020

رحمتوں کے سائے میں

محمد طاسین ندوی 
بسم اللہ الرحمن الرحیم
ماہ رمضان جو ابھی کچھ دن پیشتر اپنے تمام تر خوشیاں، رحمت، فرحت و انبساط لئے سایۂ فگن ہوا اسکے اکثر روزے ہم رکھتے چلےجارہے ہیں عشرہ اولی اپنی تمام رعنائی دلکشی جذابیت کے ساتھ اختتام پذیر ہوا عشرہ ثانیہ کے بھی اکثر ایام اپنے رحمت بکھیرے اپنے منزل مقصود تک پہنچا چاہتا ہے .اب ہمیں اندازہ اور محاسبہ اس کا کرنا ہیکہ ان مہتم بالشان لمحات و ساعات میں ہم نے کیا کھویا اور کیا پایا اسلئے کہ یہ لمحات بارہ مہینے میں صرف اور صرف ایک بار عالم میں جلوہ فگن ہوتا ہے اور زبان حال سے یہ کہتا ہیکہ لے میں تمہارے مابین ہوں اٹھالے فیض بھرلے اپنے کشکول گدائی کو پھر کس سے میری ملاقات ہو  اورکس سے نہ ہو خدا معلوم، ہماری عظمت سے بھر پور استفادہ کر اپنے رب کو کرلے راضی بے شمار و ان گنت فوائد ہیں میرے پاس حاصل کر لے سکت بھر،اگر ہمارےاندر ایمانی رمق تھوڑا بھی زندہ ہے تو نفس ہماری غیرت کو للکار کر کہتا ہے اپنے کشکول کو بھر لے ہر آن و ہر لحظہ ایسے مواقع میسر نہیں

    اٹھ کہ اب بزم.جہاں کا اور ہی انداز ہے 
مشرق و مغرب میں تیرے دور کا آغاز ہے ۔

پھر یہ التفات دل دوستاں رہے نہ رہے کیونکہ بہت کم اور محدود وقت کے ساتھ اپنے فوائد سے امت مسلمہ کو بہرہ مند کرنے کی مساعئ جمیلہ کررہا ہے۔ اگر دریچۂ عقل کھلا ہوتا ہےتو فورا اپنے کو سنبھالا دیتا اور اسکی آواز پر لبیک و سعدیک کہتا ہوا دیوانہ وار ہاتھ مین قرآن مجید، زبان پر ذکرو اذکار اور تسبیحات کے ساتھ گوشہ نشینی کرکے اپنے رب سے سر گوشیاں شروع کرتا ہے اور اپنے اعمال کے کالم میں ثواپ کا بلینس جمع کرتا ہے اور پھر کامیابی کی منزل طے کرتے ہوئے اپنے شب وروز کو تمام کرکہ عنداللہ ماجور ہوتا ہے.اگر بے غیرت نام نہاد مسلمان جو ایسے روح پرور،  خوشگوار،  عطر بیز فضا سے کنارہ کشی اور روگردانی کرتا ہے تو اللہ کی ناراضگی کوددعوت دیتا اور اپنے لئے اپنی ہلاکت کا سامان بہم پہنچاتا ہے۔اللہ تعالی ہم سبہوں کی حفاظت فرمائے

 قارئین کرام!  ان سالف الذکر عشرہ کےعلاوہ ایک نہایت ہی عظیم المرتبت، عشرہ اخیرہ ہے جوہمارے اوپر سایپ فگن ہوچکا ہے  جس کی ایک رات ہزار مہینوں سے بیش بہا و افضل  ہے جس کہ بارے میں قرآن مجید نے کہا"لیلۃالقدر خیر من الف شھر  "جس میں اعتکاف کے ایام ہوتے ہیں  فرشتوں کے خصوصی دستے کا نزول ہوتاہے اللہ تعالی مغفرت کا دہانہ کھول دیتا ہے اور کہتاہےہے سمیٹنے والے سمیٹے بٹورے  اپنے دانستہ و نادانستہ کئے گئے گناہوں سے توبہ کرےاور اپنی زندگی کو قرآنی بنائے جو حیات جاودانی میں کام آئے ،اور اس خوشگوار فضا سے نکلے تو اس کے اثرات ابواب زندگی میں نظر آئے گذشتہ زندگی جیسے تیسےگزری اسے چھوڑ کر راہ ست اختیار کرے اور سکون اطمینان کا سانس لیکر اپنی زندگی ازسر نو شروع کرے پھر دیکھے کہ جینے کا مزہ کیا ہے.جب ہم نے رمضان کے ایام صوم، صلاۃ کےساتھ مکمل کرلیا تو اللہ کا انعام عید کی شکل میں ہمیں دیا گیا اب ہم عید کی خوشیاں منائیں ایک دوسرےکو مبارکباد دیں لیکن رواں سال یہ یاد رہے کہ اپنی عید میں کچھ تبدیلی لائیں کیونکہ ساری انسانیت ایک حقیر سی کورونا وائرس کی وبا سے دوچار ہے کتنے دنوں سے نظام زندگی متأثر ہے  کسی سے مخفی نہیں روزانہ مزدوری سے گھر چلانے والے افراد پریشان تو ہیں ہی صاحب ثروت بھی پریشان خاطر ہیں کہ یہ کیسی مصیبت آن پڑی ہے انسانوں کی سمجھ سے  بالاتر ہے. 

آیا یہ کوئی آفت ناگہانی ہے یا آفت سیاسی اس پر بھی قلمکار حضرات نے خامی فرسائی کی البتہ جو بھی ہو لیکن ہے انسان دشمن.کتنی انجمن ویران ہوئی کتنے تعلقات میں دڑاڑ پیدا ہوا معیشیت تباہ، ملکی نظام درھم برھم ہوگیا یہ ساری چیزیں ہم بچشم خود مشاہدہ کررہے ہیں ان ہی ایام میں  ہمارے لئےمسرت وانبساط پرکیف وعظمت والا دن رونق افروز ہونے والا ہے  
اسی لئے مسلمانان عالم سےیہ گزارش ہیکہ اگر آپ کو اللہ نے نوازہ ہے  آپ نئے کپڑے،  نئی ٹوپییاں ،  نئے جوتے  خود اور آل و اولاد اہل وعیال کو زیب تن کروارہے ہیں تو یہ ملحوظ خاطر رہے  کہ جن کو نہیں میسر ہوگا انکے دل کا عالم کیا ہوگا .؟ بچے اپنے والدین کو کہیں گے فلاں کے ابو نے ایسا جوڑا سلوایا اور فلاں نے ایسی ٹوپی اوڑھی الغرض بچوں کا دل رنجور ہوگااور اپنے والدین کے بارےمیں طرح  طرح کی باتیِ بنائیں گے سوال کا بازار گرم ہوگا  اور اپنے وجود پر لعن طعن کریں اسلئے کہ انہیں کچھ بھی نہیں معلوم بس ایک  رٹ نئی شرٹ چاہیے جیسے اور جہاں سے ہو  ۔

تو آئیے ہم سوچیں غور کریں کہ اب کی عید سادگی کی عیدہو، ہم لوگ فقیروں،  مسکینوں مفلوک الحال پریشان  ہرکس و ناکس کا خیال رکھتےہوئے عید کا دن گزاریں گے ہماری ذات ، ہمارے  لباس و پوشاک سے  کسی کو اذیت نہ پہنچےاور  اس کی فکر کریں  کہ ہمارے اعمال بہتر سے بہتر ہو کہ جوحالات جو طاری ہیں اللہ تعالی اسے جلد دور فرمادے پھر ہم اپنی قبائلی، ملی، معاشرتی زندگیاں نہایت پاسداری کے ساتھ گزاریں۔ اللہ ہم سب کا  حامی و ناصر ہو۔ آمین 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad