تازہ ترین

ہفتہ، 9 مئی، 2020

تبلیغی جماعت اور مولانا سعد صاحب کو بدنام کرنے کی سازش کا پردہ فاش۔ آڈیو کلپ نکلی۔۔۔۔۔

نئی دہلی۔انڈین ایکسپریس میں چھپی خبر کے مطابق مختلف طرح کے الزامات کا سامنا کر رہے تبلیغی جماعت کے سربراہ مولانا سعد کے لیے ایک راحت کی خبر سامنے آئی ہے۔ مولانا سعد کاندھلوی کی ایک متنازعہ آڈیو کلپ جو بہت زیادہ شیئر کی گئی تھی، اس میں چھیڑ چھاڑ کی بات سامنے آئی ہے۔ آڈیو کلپ میں مبینہ طور پر مولانا سعد تبلیغی جماعت کے لوگوں سے یہ کہتے ہوئے سنائی دے رہے تھے کہ انھیں سوشل ڈسٹنسنگ پر عمل کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ اس آڈیو کلپ کے وائرل ہونے کے بعد مولانا سعد مشکل میں پھنس گئے تھے اور ان کے خلاف ایف آئی آر بھی کی گئی تھی۔

وہیں ہندی نیوز پورٹل ‘جن ستّا’ پر اس سلسلے میں ایک رپورٹ شائع ہوئی ہے اور بتایا گیا ہے کہ متنازعہ آڈیو کلپ کی جب پولس نے جانچ کی تو پتہ چلا کہ یہ چھیڑ چھاڑ کا نتیجہ ہے۔ پولس ذرائع کا کہنا ہے کہ "شاید اس آڈیو کلپ سے چھیڑ چھاڑ ہوئی ہے اور کئی دیگر آڈیو کلپ کو جوڑ کر اسے تیار کیا گیا ہے۔” رپورٹ کے مطابق فی الحال پولس نے اس آڈیو کلپ سمیت کئی دیگر آڈیو کلپ کو جانچ کے لیے فورنسک سائنس لیباریٹری بھیج دیا ہے۔

قابل ذکر ہے کہ تبلیغی جماعت مرکز کے سربراہ مولانا سعد اور ان کے 6 معاونین کے خلاف دہلی پولس نے غیر ارادتاً قتل کا معاملہ درج کیا ہے۔ ان کے اوپر الزام ہے کہ مارچ کے آخر میں نظام الدین مغربی علاقہ واقع تبلیغی جماعت مرکز یعنی بنگلے والی مسجد میں انتظامیہ کی تنبیہ کے باوجود تقریباً 2000 لوگوں کو اکٹھا کیا گیا۔ حالانکہ مولانا سعد نے اس طرح کے الزامات کو سرے سے مسترد کر دیا ہے اور ان کا کہنا ہے کہ پروگرام پہلے سے طے شدہ تھا جس کے لیے لوگ بہت پہلے ہی دہلی پہنچ چکے تھے۔ اور جب پی ایم مودی ہندوستان میں مکمل لاک ڈاؤن کا اعلان کیا تو نظام الدین واقع مرکز میں پہنچے لوگ یہیں پھنس گئے۔
ورق تازہ

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad