تازہ ترین

منگل، 19 مئی، 2020

ان کا جو کام ہے وہ اہل سیاست جانیں۔

حافظ دانش فلاحی سکریٹری شانتی سندیش سینٹر بلریاگنج
آج استاد محترم مولانا طاہر مدنی صاحب سے  ملاقات ہوئی،مختلف پہلووں کے علاوہ جیل کے اندرونی حالات  پر مختصر گفتگو ہوئی ۔ مولانا کے غیر مسلم قیدیوں کے ساتھ ہونے والے خوشگوار تجربات سن کر یک گونہ سکون ملا ۔مخالف ماحول کو دعوتی مقاصد کے لئے استعمال کرنا ایک مومن کا شیوہ ہونا چاہیئے۔اخلاق کا اعلی نمونہ پیش کرکے بڑے سے بڑے معرکے سر کئے جاسکتے ہیں۔مولانا محترم نے جس انداز سے جیل کے اندرونی حالات بتائے اس سے ایک تجسس کی کیفیت  پیدا ہوئی۔جیل کی تنہائی انسان کو بہت کچھ سوچنے اور سمجھنے پر مجبور کر دیتی ہے۔

اس انسانی نفسیات کا فائدہ اٹھا کر غیر مسلم قیدیوں تک اسلام کی دعوت پیش کرنے کی سنجیدہ کوشش کی جائے تو ان شاء اللہ اس کے دور رس نتائج پیدا ہوسکتے ہیں۔ایک اور بات جس کا آج شدت سے احساس ہوا لیکن ادبا مولانا محترم کے سامنے کہنے کی ہمت نہ ہوسکی وہ یہ کہ موجودہ حالات میں جب کہ تمام سیاسی پارٹیاں حاشیہ پر چلی گئی ہیں ،علاقائی بلکہ موروثی (خاندانی ) نام نہاد مسلم سیاسی پارٹیوں کا تو وجود ہی نابود ہوگیا ہے ۔ ایسے میں کیا ہی اچھا ہوتا کہ مولانا محترم بھی اپنی سیاسی وابستگی کو چھوڑ کر اسلام کی دعوت و تبلیغ میں اپنی صلاحیتوں کو صرف کریں ۔کیونکہ یہ گوشہ زیادہ توجہ کا مستحق ہے ۔اور مولانا کی صلاحیت و لیاقت کا صحیح استعمال بھی۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad