تازہ ترین

جمعہ، 26 جون، 2020

ایک عظیم انقلابی رہنما کی وفات،سابق امیر جماعت اسلامی پاکستان، سید منور حسن چل بسے:


 آج پاکستانی سرزمین ایک حقیقت پسند درویش اور عزیمتوں کو اختیار کرنے والے اسلام پسند سپاہی سے محروم ہوگئی، آج جماعت اسلامی پاکستان کے سابق امیر اور سید مودودی کے ساتھی کا انتقال ہوگیا  سید منور حسن ان لوگوں میں سے تھے جنہوں نے تحریک  جماعت اسلامي کو ملمع سازی اور تحریف سے بچائے رکھنے کے لیے زندگی بھر جدوجہد کی، 

 سید منور حسن اسلام پسندی اور عزیمت پسندی کے لیے جانے جاتے تھے 





 وہ اسلامی روح اور قومی مفادات کے خلاف کمپرومائز کرنے والی پالیسیوں کو قبول نہیں کرتے تھے سید منور حسن ان عظیم لوگوں میں سے تھے جنہوں نے زندگی بھر سچ اور اصول پسندی کا پرچم تھامے رکھا، دشمن تو درکنار وہ اپنوں کے بھی دباؤ میں نہیں آتے تھے،،



 سید منور حسن کی ولادت شرفائے دہلی کے گھرانے میں ہوئی، تقسیم کے بعد وہ کراچی منتقل ہوئے، انہوں نے جامعہ کراچی سے اعلیٰ تعلیم حاصل کی انہوں نے اپنی سماجی، سیاسی اور تحریکی زندگی، اسلامی جمعیت طلبہ اور جماعت اسلامی کے ساتھ گزاری، وہ نہایت جراتمندانہ اقدامات اٹھاتے تھے، وہ مدبر، دانشمند اور قادر الکلام بھی تھے، طویل جدوجہد کرتے ہوئے وہ بانئ جماعت سید مودودی ؒ، میاں طفیل محمد اور قاضی حسین احمد کیبعد ۲۰۰۹. میں جماعت اسلامی پاکستان کے چوتھے سربراہ منتخب ہوئے، انہوں نے اپنے عہد امارت کو نہایت بیباکی،  اصول پسندی اور زیرک انتظامی صلاحیت کے ساتھ گزارا _



 انہوں نے اپنی زندگی میں، طالبان، اور کشمیری قضیے پر اپنا جو بھی موقف تھا اسے پوری قوت سے بیان کیا، ان کی حقیقت کشا گفتگو سیاسی ایوانوں میں ارتعاش پیدا کردیتی تھی، یہاں تک کہ پاکستان کے فوجی خیمے میں بھی ہلچل مچا دیتی تھی، جماعت پر جب کبھی پژمردگی چھائی انہوں نے روح پھونکنے کا کام کیا، انہوں نے اسلامی ایشوز اور اہل اسلام کے متعلق ہمیشہ بے لاگ جرات کا راستہ اختیار کیا، دوسری جانب وہ خوشگوار اور ہنس مکھ مزاج  مجلسی انسان تھے وہ اپنے ماتحتوں کے ليے مشفق اور کارکنوں کے لیے رجال ساز قائد تھے_



  درحقیقت، سید منور حسن جیسے عظیم انسان عالم اسلام کی تحریکات میں دھڑکتے دل کی طرح تھے،  آج  عالمی اسلامی جدوجہد کے کارکنان ایسے عزیمت پسند، امانتدار اور بے لوث قائدین کے لیے ٹکٹکی باندھے منتظر ہیں، انقلاب پسند نوجوان خواہ کسی خیمے کا ہو وہ سید منور حسن جیسے انقلاب آفریں شخصیت کی لیڈرشپ میں خاردار وادیاں بصد شوق عبور کرتاہے 



 آج سید منور حسن کی وفات نے صالح اور شفاف لیڈرشپ میں ایک خلاء پیدا کردیاہے، ہر مسلمان اسے محسوس کرتاہے، ہندوپاک کے تحریکی کارکنان آج غمزدہ ہیں، اسلامی تحریک کا ہر مسافر اس رہبر کی وفات سے رنجور ہے

 بہت سے قضیے ایسے ہوں گے جن میں ہم بحیثیت ہندوستانی سید صاحب کی تائید نہیں کرسکتے تو یقینًا نہ کریں، لیکن اسلامی لیڈر، تحریکی رہنما، سوشل ریفارمر، اور ایک عوامی انقلابی شخصیت کی حیثیت سے متفقہ پہلوﺅں پر ہمیں آج ان کی وفات کی مناسبت سے انہیں خراج عقیدت پیش کرنا چاہیے، تحریک اسلامی کی بنیاد میں عالمی اسلامی اخوت کی عظیم جڑیں پیوست ہیں، تحریک اسلامی کا سرچشمہ قرآن ہے، جنہوں نے اس چشمے سے فیض اٹھایا ہے ان کے دلوں میں اپنوں کے غموں میں شریک ہونے کا جذبہ خودکار ہوتاہے



میں سید منور حسن کی وفات پر ان کے اہلخانہ کی خدمت میں تعزیت پیش کرتاہوں، پسماندگان، متعلقین، رفقاء جماعت اور تحریکی برادران کی خدمت میں بھی اپنی تعزیت پیش کرتاہوں، الله  سید صاحب کی مغفرت فرمائے، انہیں جنت الفردوس میں داخل فرمائے، ان کی روح کو اپنے الطاف و انعامات سے نہال فرمائے، ہم سب آج رنجور ہیں، جسموں کا بُعد ہماری روحوں کو اور زیادہ مربوط کرتاہے، اللّٰہ ہم سب کو مرحوم قائد کی ایماندارانہ اور باضمیر صفات سے متصف فرمائے،

حق مغفرت فرمائے عجب آزاد مرد تھا_


شریکِ غم
سمیع اللّٰہ خان

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad