تازہ ترین

اتوار، 2 اگست، 2020

ڈاکٹر کفیل خان کی ضمانت عرضی بار بار مستردکرنا غیر منصفانہ اور ظالمانہ عمل،احسن مہتاب خان

نئی دہلی(یواین اے نیوز2 اگست2020)ڈاکٹر کفیل خان کی ضمانت عرضی بار بار مسترد کیے جانے اور انھیں اس وبائی مرض کے جاں بلب عہد میں بھی جیل کی سلاخوں کے پیچھے ڈالے رکھنے کے غیر منصفانہ اور ظالمانہ عمل پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے آل انڈیاتنظیم علماء حق دہلی کے جنرل سکریٹری احسن مہتاب خان نے کہا کہ ڈاکٹر کفیل بے قصور اور صاف ستھری شبیہ کے حامل ایک وطن پرست شہری ہیں، انھیں عام ہندستانیوں کی درخواست پر فوری طور پر رہا کرنا چاہیے۔ انھوں نے کہا کہ ہندستان ایک سیکولر اور جمہوری ملک ہے، یہاں ہر شہری کو اپنے حقوق کے لیے احتجاج کرنے اور حکمراں طبقہ کے خلاف اظہار رائے کا حق حاصل ہے، ہر شہری کو آئین و دستور نے اظہار رائے کی آزادی کا حق دیا ہے،مگر موجودہ ریاستی اور مرکزی حکومت ایک خاص منصوبے کے ساتھ اقلیتوں اور دلتوں کا ناطقہ بند کرنے اور ان کے جمہوری حقوق سلب کرنے کی راہ پر چل رہی ہے، جو ایک صحت مند جمہوریہ کے لیے کسی بھی طرح مناسب نہیں ہے۔ انھوں نے کہاکہ12دسمبر 2019ء کو شہریت ترمیمی قانون کے خلاف علی گڑھ میں منعقد ایک احتجاجی جلسہ سے خطاب کرنے کے دوران فرقہ وارانہ منافرت مشتعل کرنے کے الزام میں گرفتار ڈاکٹر کفیل خان کی تقریر سوشل میڈیا پر موجود ہے۔

 انھوں نے مذکورہ احتجاجی جلسہ میں ایسی کوئی بات نہیں کہی تھی،جس سے ملک کی سالمیت اور امن و تحفظ مجروح ہوتا ہو، یا امن و امان کی فضا مخدوش ہوتی ہو،مگر نہ صرف ان کے خلاف علی گڑھ سول لائنس میں آئی پی سی کی دفعہ کے تحت ایف آئی آر درج کی گئی، بلکہ ان کو مختلف دفعات کے تحت جیل کی سلاخوں کے پیچھے بھی دھکیل دیا گیا اور جب بھی عدالت عالیہ سے ان کی ضمانت ملنے کی راہ ہمورا ہوتی دکھائی دیتی ہے، ان پر سنگین دفعات نافذ کرکے ان کی رہائی کے سامنے سد سکندری کھڑی کردی جاتی ہے۔ انھوں نے کہا کہ الزامات ثابت نہ ہونے کی وجہ سے10فروری 2020کو انھیں سی جے ایم (نچلی عدالت) سے ضمانت مل بھی جاتی ہے، مگر اس کے باوجود انھیں رہا نہیں کیا جاتا، بلکہ فورا ان پر این ایس اے کے تحت ملک سے غداری اور دیش دروہی کا مقدمہ دائر کرکے ان کو دوبارہ جیل میں ڈال دیا جاتا ہے اور ملک کا انصاف پسند طبقہ انگشت بدنداں رہ جاتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ فرقہ وارانہ خطوط پر سوچنا، مذہبی بنیادوں پر پالیسی وضع کرنا اور ایک جمہوری ملک میں انصاف کے دہرے پیمانے اپنانانیک شگون نہیں ہے، یہ روش ملک کے سیکولر جمہوری ڈھانچہ پر حملہ ہے۔آخر کیا وجہ ہے کہ جامعہ ملیہ، شاہین باغ میں پر امن احتجاج کے دوران فرقہ وارانہ منافرت پر مبنی بیان دینے والوں، علانیہ امن و سلامتی کو چیلنج کرنے والوں اور نہتے مظاہرین پر کھلے عام فائرنگ کرنے والوں کو تو بڑی آسانی سے ضمانت مل جاتی ہے۔

مگر ایک ڈاکٹر جو آئین و قانون کے دائرے میں رہ کر احتجاج کرتا ہے اور اپنے جمہوری حقوق کی بحالی کے لیے پر امن طریقہ پر احتجاج کرتا ہے، اس کو بزور طاقت جیل کی کال کوٹھری میں ڈال دیا جاتا ہے۔ یہ انصاف کا کون سا پیمانہ ہے؟ انھوں نے کہا کہ سماجی انصاف میں یقین رکھنے والے افراد اور سماجی خدمت گاروں نے مرکزی اور ریاستی حکومت کو خط لکھ کر ڈاکٹر کفیل کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے، مگر حکومت اقلیت دشمنی میں ان سب احتجاجی آوازوں کو سنی ان سنی کر رہی ہے، اس کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگ رہی ہے۔ مہتاب خان نے کہا کہ ڈاکٹر کفیل ایک با صلاحیت، محب وطن اور ایمان دار ڈاکٹر ہیں، کرونا کے وبائی عہد میں ملک و قوم کو ان کی خدمت کی سخت ضرورت ہے، اس لیے حکومت کو چاہیے کہ وہ انھیں فورا ضمانت پر جیل سے رہا کرے، تاکہ وہ قوم و ملک کی خدمت کرسکیں اور اس وبائی بیماری پر قابو پانے میں شعبہئ صحت اور حکومت ہند کو اپنا تعاون پیش کریں۔ انھوں نے ملک کے انصاف پسند طبقہ، وکلا، سماجی تنظیموں،ماہرین قانون اور امن پسند عام شہریوں سے بھی اپیل کی کہ وہ ڈاکٹر کفیل خان کی رہائی کے لیے جمہوری دائرے میں رہ کر جد و جہدکریں اور عدالت میں اپیل دائر کرکے ان کی رہائی کے لیے عدالت سے اپیل کریں۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad