تازہ ترین

جمعرات، 6 اگست، 2020

ڈاکٹر کفیل خان کو نہیں مل سکی ضمانت ، یو پی حکومت نے ابھی تک داخل نہیں کیا اپنا جواب

الہ آباد:مشتاق عامر(یو این اے نیوز 6اگست 2020) نیشنل سیکورٹی ایکٹ ( این ایس اے ) کے تحت متھرا جیل میں بند ڈاکٹر کفیل خان کی ضمانت عرضی پر الہ آباد ہائی کورٹ میں ایک بار پھر سماعت نہیں ہو پائی ہے ۔ حکومت کی طرف سے اس معاملہ میں ابھی تک کوئی حتمی جواب داخل نہ کرنے پر ڈاکٹر کفیل خان کی عرضی پرسماعت ملتوی کردی گئی ہے ۔ اس معاملہ میں ریاستی حکومت نے اپنا جواب داخل کرنے کے لئےعدالت سے 19 اگست تک کا وقت مانگ لیا ہے ۔ اب اس معاملہ کی سماعت آئندہ 19 اگست کو ہوگی ۔ ڈاکٹر کفیل پر علی گڑھ میں شہریت تر میمی قانون کے خلاف عوامی جلسہ کرنے اور مجمع کو مشتعل کرنے کا الزام ہے ۔

ڈاکٹر کفیل خان کو گذشتہ 29 جنوری کو ممبئی سے گرفتار کیا گیا تھا ۔ ریاستی پولیس ان کو ٹرانزٹ ریمانڈ پر یو پی لائی تھی ۔ ڈاکٹر کفیل خان کے خلاف تعزیرات ہند کی دفعہ 153 اے  کے تحت ایف آئی درج کی گئی ہے ۔ گرچہ ڈاکٹر کفیل کی ضمانت علی گڑھ کی ضلع عدالت نے منظور کر لی تھی ۔ تاہم متھرا جیل انتظامیہ نے ڈاکٹر کفیل خان کو رہا کرنے سے انکار کر دیا تھا  ۔ اس کے دو دن بعد ہی ریاستی حکومت نے ڈاکٹر کفیل خان پر نیشنل سیکورٹی ایکٹ لگا دیا تھا ۔

این ایس اے  لگائے جانے کے خلاف ڈاکٹر کفیل نے  پہلے سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا  ۔ لیکن سپریم کورٹ نے ڈاکٹر کفیل کو الہ آباد ہائی کورٹ سے رجوع کرنے کا مشورہ دیا ۔ اب ڈاکٹر کفیل نے الہ آباد ہائی کورٹ میں این ایس لگائے جانے کے خلاف عرضی داخل کی ہے ۔ ڈاکٹر کفیل خان کے وکیل نذر الاسلام جعفری کا کہنا ہے کہ عدالت نے دونوں فریقوں کو اپنا اپنا جواب  داخل کرنے کے لئے 19 اگست تک کا وقت دیا ہے ۔ نذرالاسلام جعفری کا کہنا ہے کہ اس درمیان ہم کوعدالت کے سامنے اپنا جواب داخل کرنے کیلئے مزید وقت مل گیا ہے ۔

واضح رہے کہ اس پہلے 2017 میں گورکھپور کے بی آر ڈی اسپتال میں دماغی بخار سے بچوں کی اموات کے معاملہ میں ڈاکٹر کفیل خان کو گرفتارکیا گیا تھا ۔ کئی مہینے جیل میں رہنے کے بعد 25 اپریل 2018 کو الہ آباد ہائی کورٹ سے ڈاکٹر کفیل خان کو ضمانت مل گئی تھی ۔ ڈاکٹر کفیل کی دوبارہ گرفتاری اور ان پر این ایس اے لگائے جانے کے خلاف یو پی میں کانگریس سمیت کئی مقامی پارٹیوں ، سماجی تنظیموں اور کارکنان کی طرف سے سوشل میڈیا پر مہم بھی چلائی جا رہی ہے ۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad