تازہ ترین

منگل، 22 ستمبر، 2020

مالیگاؤں 2008 بم دھماکہ معاملہ/کلیدی ملزم کرنل پروہیت کی ڈسچارج عرضداشت کی ہائی کورٹ میں مخالفت کی جائے گی، گلزار اعظمی

 ممبئی(یواین اے نیوز 22ستمبر2020)مالیگاؤں 2008 بم دھماکہ معاملہ کے کلیدی ملزم کرنل شریکانت پروہیت نے ممبئی ہائی کورٹ میں اسے مقدمہ سے ڈسچارج کرنے کی عرضداشت داخل کی ہے جس میں اس نے عدالت کو بتایا کہ اسے گرفتار کرنے سے قبل کریمنل پروسیجر کوڈ کی دفعہ (2)  197کے تحت ضروری خصوصی اجازت نامہ یعنی کے سینکشن آرڈر حاصل نہیں کیا گیا تھا لہذا اس کے خلا ف قائم مقدمہ غیر قانونی ہے جسے ختم کیاجائے۔ اس سے قبل بھی ملزم کرنل پروہیت نے ممبئی ہائی کورٹ میں دو پٹیشن داخل کرکے یو اے پی اے قانون کے اطلاق کے لیئے ضروری اجازت نامہ میں خامی ہونے کا دعوی کرتے ہوئے اس کے اور دیگر ملزمین کے خلاف قائم مقدمہ ختم کرنے کی گذارش کی تھی، یو اے پی اے قانون کو چیلنج کرنے والی پٹیشن زیر سماعت ہونے کے باوجود لاک ڈاؤن کا فائدہ اٹھاتے ہوئے کرنل پروہیت نے نہایت خاموشی سے تازہ پٹیشن ممبئی ہائی کورٹ میں داخل کرکے عدالت سے اسے مقدمہ سے ڈسچارج کرنے کی گذارش کی جس پر ہائی کورٹ نے استغاثہ (قومی تفتیشی ایجنسی NIA) کو نوٹس جاری کرتے ہوئے ان سے جواب طلب کیا ہے۔



ملزم کرنل پروہیت کی جانب سے داخل پٹیشن کا علم ہونے پر جمعیۃ علماء مہاراشٹر (ارشد مدنی) قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی کی ہدایت پر ایڈوکیٹ شاہد ندیم نے سینئر ایڈوکیٹ بی اے دیسائی سے کانفرنس کرکے مداخلت کار کی عرضداشت ممبئی ہائی کورٹ میں داخل کردی اور عدالت سے گذارش کی کہ کرنل پروہیت کی پٹیشن پر سماعت کے وقت بم دھماکہ متاثرین کو بھی اپنے دلائل پیش کرنے کی اجازت دی جائے۔


کرنل پروہیت کی جانب سے داخل پٹیشن پر سماعت ممبئی ہائی کورٹ کی دو رکنی بینچ کے جسٹس ایس ایس شندے اور جسٹس کارنک کے روبرو 24 ستمبر کو متوقع ہے، کرنل پروہت کی پٹیشن کی مخالفت کرنے کے لیئے بم دھماکہ متاثرین کی جانب سے مداخلت کار کی درخواست داخل کی جاچکی ہے، اس معاملے میں اگر ممبئی ہائی کورٹ نے بم دھماکہ متاثرین کو بحث کرنے کی اجازت دے گی تو بم دھماکہ متاثرین کی جانب سے سینئر ایڈوکیٹ بی اے دیسائی بحث کریں گے اور کرنل پروہیت کی پٹیشن کی مخالفت کریں گے۔


واضح رہے کہ کسی بھی پبلک سرونٹ کو گرفتار کرنے سے قبل کریمنل پروسیجر کوڈ کی دفعہ(2) 197 کے تحت اعلی افسر سے اجازت لینا ضروری ہوتا ہے لیکن کرنل پروہیت کا دعوی ہیکہ اسے گرفتار کرنے سے قبل انسداد دہشت گرد دستہ (ATS) نے اعلی افسر سے خصوصی اجازت حاصل نہیں کی تھی جس کی وجہ سے اس کے خلاف قائم مقدمہ ہی غیر قانونی ہے لہذا س پر قائم مقدمہ ختم کیا جائے۔اس مقدمہ میں ٹرائل کورٹ میں ابتک 140 گواہوں کی گواہی عمل میں آچکی ہے لیکن کرونا وباء کی وجہ سے عدالتی کارروائی التواء کا شکا ر ہے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad