تازہ ترین

اتوار، 7 اگست، 2022

جامعہ ازہر میں ڈاکٹر اکرم ندوی کی آمد اور طلبہ سے خطاب!

جامعہ ازہر میں ڈاکٹر اکرم ندوی کی آمد اور طلبہ سے خطاب!
قاہرہ، مصر (لقمان عثمانی)

مؤرخہ 6 اگست 2022ء بروز ہفتہ ڈاکٹر اکرم ندوی کی جامعہ ازہر قاہرہ میں تشریف آوری ہوئی جہاں انہوں نے طلبۂ ازہر سے مختصر خطاب کیا ـ ڈاکٹر اکرم ندوی علمی دنیا میں محتاجِ تعارف نہیں، جہاں اب تک ان کی ساٹھ سے زیادہ کتابیں شائع ہوکر مقبولیتِ عام حاصل کرچکی ہیں وہیں انہوں نے 43 جلدوں پر مشتمل ”الوفاء باسماء النساء“ تصنیف کرکے ایک تاریخی کارنامہ انجام دیا ہے ـ 


ڈاکٹر ندوی اس وقت مصر کے سفر پر ہیں، جب ازہر میں تعلیم حاصل کررہے ہندوستانی طلبہ کو ان کے سفر کا علم ہوا تو انہوں نے ڈاکٹر ندوی کی خدمت میں ملاقات کا وقت نکالنے کی درخواست رکھی جس کو قبول کرتے ہوئے ڈاکٹر ندوی نے بروزِ ہفتہ، بعد نماز مغرب کا وقت متعین کردیا

 جس کے بعد طلبۂ ہند نے ذمہ دارانِ ازہر سے اجازت لے کر پروگرام مرتب کر لیا تھا؛ چناں چہ مغرب سے کچھ دیر قبل جامعہ ازہر کے ہاسٹل ”مدینۃ البعوث الاسلامیہ“ میں ان کی تشریف آوری ہوئی؛ جہاں محمد ارشد ندوی، ابو حذیفہ قاسمی، محمد فراز ندوی، لقمان عثمانی قاسمی، مکرم علی قدوائی، ایمن ظفر، محمد سرفراز ندوی قاسمی، مطہر حسین ندوی قاسمی، حسین احمد ندوی، محمد شاہد، محمد اشفاق ندوی، حنظلہ کمال قاسمی، سمیت متعدد ہندوستانی طلبہ نے ان کا والہانہ استقبال کیا اور پھر کچھ دیر ڈاکٹر ندوی نے تمام طلبہ سے خصوصی مجلس میں گفتگو کرنے کے بعد مدینۃ البعوث کی ہی مسجد میں مغرب کی نماز ادا کی اور پھر ”قاعۃ المحاضرہ“ میں تشریف لے آئے جہاں عمومی محفل میں طلبۂ ازہر سے ڈاکٹر ندوی کا خطاب ہونا تھا ـ

 اس پروگرام میں ڈاکٹر ندوی کے علاوہ جامعہ ازہر کے اساتذہ میں سے ڈاکٹر ایمن الحجار اور مصر کے مشہور صاحبِ دیوان شاعر ڈاکٹر محمد معصرانی بھی موجود تھے، محفل کا آغاز محمد سرفراز ندوی قاسمی کی تلاوتِ کلامِ پاک سے ہوا جب کہ نظامت کے فرائض محمد ارشد ندوی نے انجام دیے، اس کے بعد ڈاکٹر ندوی کا خطاب ہوا جس میں انہوں نے مصر اور ہندوستان کے قدیم و جدید علمی تعلقات پر روشنی ڈالتے ہوئے فرمایا کہ ہمارے کتنے ہی اکابر علما نے مصر اور دیگر بلادِ عرب سے اکتسابِ فیض کیا اور پھر مختلفِ علمی میدانوں، خصوصا علمِ حدیث میں وہ گراں قدر خدمات انجام دیں جن کا خود اہلِ عرب اعتراف کیے بغیر نہیں رہ سکے اور آج آپ لوگ اسی عظیم و تاریخی ادارے میں زیرِ تعلیم ہیں جو بجا طور پر باعثِ صد افتخار ہے ـ


 اس کے بعد ڈاکٹر محمد معصرانی نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا اور ڈاکٹر ندوی سے ملاقات کرنے کو اپنی سعادت مندی کے طور پر بیان کیا نیز ڈاکٹر ایمن الحجار نے بھی اپنے خطاب میں علمائے ہند کی علمی بلند قامتی کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ مجھے علامہ ظفر احمد تھانوی کی اعلاء السنن کی تشریح و تحقیق کا کام کرنے کا شرف حاصل ہے نیز ایک عرصے تک علامہ عبدالحئی لکھنوی کی ”الرفع و التکمیل فی الجرح والتعدیل“ کا بھی الجامع الازہر میں درس دیا ہے ـ پروگرام کے اخیر میں طلبہ کو سوال و جواب کا موقع بھی دیا گیا تھا؛ چناں چہ مختلف طلبہ نے ڈاکٹر ندوی سے الگ الگ موضوعات پر بہت سے علمی سوالات کیے اور ڈاکٹر ندوی نے ان کے تشفی بخش جوابات سے نوازا ـ


اس پروگرام میں ہندوستان، پاکستان، بنگلہ دیش، افغانستان، میانمار، انڈونیشیا، ملیشیا اور نیجیریا سمیت درجنوں ممالک کے تقریبا سو طلبہ شریک تھے نیز اخیر میں ڈاکٹر اکرم ندوی نے طلبہ کی خواہش پر انہیں اجازتِ حدیث سے بھی نوازا اور پھر احساسِ تشنگی کے پیشِ نظر طلبہ کی اس فرمائش پر محفل کا اختتام ہوا کہ ڈاکٹر ندوی جلد ہی دوبارہ کوئی نیا پروگرام ترتیب دیں جس میں طلبۂ ازہر کو مکمل وقت مل سکے اور خصوصا ”الوفاء باسماء النساء“ کے حوالے سے تفصیلی گفتگو کی جا سکے ـ

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad