تازہ ترین

پیر، 26 ستمبر، 2022

علم و فضل کے در مہتاب علامہ یوسف قرضاوی نہیں رہے

علم و فضل  کے در مہتاب علامہ یوسف قرضاوی نہیں رہے 

 مدتوں رویا کریں گے جام و پیمانہ تجھے 

            محمد قمر الزماں ندوی     آج  ۲۶/ستمبر ۲۰۲۲ء بروز دوشنبہ عالم عرب کے مرد جلیل، ایک عبقری عالم دین علم و فضل کے امین بطل غیور اور اسلام کےجانباز سپوت علامہ یوسف قرضاوی  ۹۶/ سال کی عمر میں دار فانی سے دار باقی کی طرف کوچ کرگئے، انا للہ وانا الیہ راجعون


    یقینا وہ علم و فضل کے در مہتاب اور اسلاف کے علمی، دینی ورثہ کے امین اور محافظ تھے، ان کی شخصیت عالم اسلام کے لیے کوئی انجانی شخصیت نہیں بلکہ جانی پہچانی اور معروف شخصیت تھی، دنیائے اسلام میں مشکل ہی سے کوئی ایسا دین پسند حلقہ ملے گا جو آپ کے کارنامے، آپ کی خدمات اور نام و کام سے بالکل آگاہ نہ ہو۔۔۔۔۔  ۔۔۔۔ آپ کی وفات سے یقینا ایک صدی کا خاتمہ ہوگیا، عالم اسلام کے لیے یہ ایک زبردست علمی دینی خسارہ ہے۔ 


ایسی شخصیتیں برسوں اور صدیوں میں جنم لیتی ہیں، جو رخصت کے بجائے عزیمت پر عمل کرتی ہیں، جو اقامت پر ہجرت کو ترجیح دیتی ہیں ۔ یقیناً وہ اس وقت عالم اسلام کے ترجمان اور مبلغ تھے، اخلاص و للہیت پیکر تھے، امت مسلمہ کے لیے خصوصاً علماء کے لیے مثال اور نمونہ تھے۔ 



     علامہ یوسف قرضاوی کی پیدائش 9 ستمبر 1926ء کو مصر کے محافظہ غربیہ کے مرکز المحلہ الکبری کے ایک گاؤں "صفط تراب" میں ہوئی۔ 
یوسف قرضاوی نے دس سال کی عمر سے پہلے ہی قرآن مکمل حفظ کر لیا تھا، بعد ازاں جامع ازہر میں داخل ہوئے اور وہاں سے ثانویہ سےفراغت حاصل کی، مصری سلطنت میں دوسرا مقام حاصل کیا۔ 


پھر جامع ازہر کے کلیہ اصول الدین میں داخلہ لیا اور وہاں سے عالمیت کی سند 1953ء میں حاصل کی، جس میں وہ اپنے ایک سو اسی ساتھیوں میں اول درجے سے کامیاب ہوئے۔ 1954ء میں کلیہ اللغہ سے اجازتِ تدریس کی سند حاصل کی اور اس میں پانچ سو طلبائے ازہر کے درمیان اول درجے سے کامیاب ہوئے۔ اس کے بعد 1958ء میں انھوں نے عرب لیگ کے ملحقہ "معہد دراسات اسلامیہ" سے "تخصص در زبان و ادب" میں ڈپلوما کیا، ساتھ ہی ساتھ 1960ء میں اعلی تعلیم کے لیے جامع ازہر کے کلیہ اصول الدین سے ماسٹر کی ڈگری حاصل کی، 1973ء میں وہیں سے اول مقام و درجے سے پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی، ان کے مقالہ کا موضوع "زکوٰۃ اور معاشرتی مشکلات میں اس کا اثر" تھا۔



  انہوں اپنی پوری زندگی تعلیم و تربیت، دین متین کی خدمت اور دعوت و تبلیغ میں گزاری، اس خاطر وطن عزیز کو چھوڑا، قید و بند کی صعوبتیں برداشت کیں، جدید فقہ اسلامی، فقہ مقارن اور اتحاد اسلامی پر ان کا خاص فوکس رہا اور اس میدان میں ایسی گراں قدر خدمات انجام دیں اور بیش قیمت تصنیفات چھوڑیں ، جو آنے والی نسلوں کے لیے بہترین اور قیمتی سرمایہ ہیں، انہوں نے ہمیشہ رخصت کے مقابلہ میں عزیمت کی راہ کو اپنایا، جو ہمہ شما کی بات نہیں ہے، علم و فضل کے وہ اعلیٰ مقام پر فائز تھے، اہل علم انکو رشک بھری نظروں سے دیکھتے تھے۔ ان کا کمال تھا کہ دین حق کی خاطر انہوں نے بڑے بڑے عہدے اور منصب کو قربان کر دیا ، اس کو خاطر میں نہیں لایا اور اخیر دم تک دین مبین کی خدمت ایک سچے مخلص اور جانباز سپاہی کی طرح کرتے رہے، ان کی زندگی، ان کی جد وجہد اور ان کی خدمات یقینا نئی نسلوں کو مہمیز لگاتے رہیں گے اور ان کے اندر دین سے تعلق اور محبت پیدا کرتے رہیں گے۔  


  
 علامہ یوسف قرضاوی رح 
 کی چند  اہم اور نابغہ روزگار تصنیفات حسب ذیل ہیں، ان میں سے بیشتر کتابوں کا ترجمہ اردو اور دیگر زبانوں میں بھی ہوا ہے اور کثرت سے اہل علم کے ہاتھوں پہنچی ہے۔ 


الحلال والحرام في الإسلام
مئة سؤال عن الحج والعمرة والأضحية
كتاب فتاوى معاصرة
تيسير الفقه للمسلم المعاصر
فقه الجهاد
من فقه الدولة في الإسلام
فقه الزكاة
فقه الطهارة
فقه الصيام


فقه الغناء والموسيقى
فقه اللهو والترويح
دراسة في فقه المقاصد
في فقه الأقليات الإسلامية
الفقه الإسلامي بين الأصالة والتجديد
الاجتهاد في الشريعة الإسلامية
المدخل لدراسة الشريعة الإسلامية
الفتوى بين الانضباط والتسيب
عوامل السعة والمرونة في الشريعة الإسلامية
الاجتهاد المعاصر بين الانضباط والانفراط
دية المرأة في الشريعة الإسلامية
موجبات تغير الفتوى
الفتاوى الشاذة


زراعة الأعضاء في ضوء الشريعة الإسلامية
مشكلة الفقر وكيف عالجها الإسلام
بيع المرابحة للآمر بالشراء
فوائد البنوك هي الربا الحرام
دور القيم والأخلاق في الاقتصاد الإسلامي
دور الزكاة في علاج المشكلات الاقتصادية وشروط نجاحها


لكي تنجح مؤسسة الزكاة في التطبيق المعاصر
القواعد الحاكمة لفقه المعاملات
مقاصد الشريعة المتعلقة بالمال
الصبر في القرآن
العقل والعلم في القرآن
كيف نتعامل مع القرآن العظيم
تفسير سورة الرعد


كيف نتعامل مع السنة النبوية
المدخل لدراسة السنة النبوية
المنتقى من الترغيب والترهيب
السنة مصدرا للمعرفة والحضارة
في رحاب السنة
نحو موسوعة للحديث الصحيح مشروع منهج مقترح
وجود الله


حقيقة التوحيد
الإيمان بالقدر
الشفاعة في الآخرة بين النقل والعقل
الحياة الربانية والعلم
النية والإخلاص
التوكل


التوبة إلى الله
الورع والزهد
المراقبة والمحاسبة

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad