تازہ ترین

جمعرات، 30 مارچ، 2023

"جے پور بم بلاسٹ معاملہ"

"جے پور بم بلاسٹ معاملہ" 


معزز عدالت نے اعتماد اور دل دونوں جیتا


ذاکر حسین
بانی : الفلاح فاؤنڈیشن (بلڈ ڈونیٹ گروپ)
موبائل نمبر:8368463763


ملک کے مسلمانوں اور انصاف پسند طبقوں کیلئے ایک سکون کی خبر ہے۔راجستھان ہائ کورٹ نے پھانسی کے ملزمین محمد سیف،سلمان،سرور اور سیف الرحمٰن کے فیصلے پر نظرِ ثانی کرتے ہوئے چاروں ملزمان کو پھانسی کی سزا سے بری کر دیا ہے۔معزز عدالت کے اس فیصلے کے بعد سے سییف ودیگر مسلم نوجوانوں کے اہل خانہ سمیت قوم وانصاف پسند طبقوں میں خوشی کی لہر پائ جارہی ہے۔تفصیلات کے مطابق چار مسلم نوجوانوں محمد سیف(سنجرپور،آعظم گڑھ) سرور اعظمی (چاند پٹی،آعظم گڑھ)، سیف الرحمن (بدرکا،آعظم گڑھ)اور سلمان (سنجرپور،آعظم گڑھ)، جنہیں پہلے جے پور بم دھماکہ کیس میں سزائے موت سنائی گئی تھی، کو راجستھان ہائی کورٹ نے بری کر دیا ہے۔جسٹس پنکج بھنڈاری اور سمیر جین کی ڈویژن بنچ نے 29 مارچ، بدھ کو فیصلہ سنایا، اور پولیس کو تحقیقات کی ہدایت دینے کے علاوہ، اس نے قابل اعتماد ثبوت پیش کرنے میں ناکامی پر انسداد دہشت گردی اسکواڈ (اے ٹی ایس) سے بھی پوچھ گچھ کی۔


 بم دھماکہ کیس کے چاروں ملزمان کے وکیل سید سعادت علی نے نامہ نگاروں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ "یہ انصاف کی جیت ہے۔ گزشتہ 16 سالوں سے ہم انصاف کی جنگ لڑ رہے تھے۔اب یہ ہمارے لیے ایک راحت کی خبر ہے،‘‘اس سے قبل دسمبر 2019 میں جے پور کی ایک خصوصی عدالت نے چاروں ملزمان کو مجرم قرار دیتے ہوئے موت کی سزا سنائی تھی جبکہ ایک ملزم کو بری کر دیا تھا۔ 


انڈین پینل کوڈ (آئی پی سی)، غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ اور دھماکہ خیز مواد ایکٹ کی مختلف دفعات کے تحت پولیس کے انسداد دہشت گردی اسکواڈ (اے ٹی ایس) کی طرف سے درج آٹھ مقدمات میں ان کی سزاؤں کے بعد، خصوصی جج اجے کمار شرما نے یہ سزا سنائی تھا۔ محمد سیف (34)، محمد سرور اعظمی (36)، سیف الرحمان (36) اور محمد سلمان (34) کے بری ہونے بعد اتر پردیش کے ضلع اعظم گڑھ کے مسلمانوں میں اطمینان و مثبت ردعمل سامنے آرہے ہیں۔


اس معاملے میں  لکھنؤ رہائشی 43 سالہ شہباز احمد جو دھماکوں کے تین ماہ بعد حراست میں لئےجانے والےپہلے شخص تھے، کو ثبوت کی کمی کی وجہ سے ہر موقع پر بری کر دیا گیا۔


بات  13 مئی 2008 کی ہے،جب گلابی شہر جے پور میں سلسلہ وار بم دھماکوں نے پورے شہر و ملک کو ہلاکر رکھ دیا تھا۔یہ دھماکے مانک چوک کھنڈا، چاند پول گیٹ،بڑی چوپڑ،چھوٹی چوپڑ، تریپولیا گیٹ، جوہری بازار اور سنگانیری گیٹ پر ہوئے۔


 ان دھماکوں میں 71 افراد ہلاک اور 185 افراد زخمی ہوئے تھے۔اس کے بعد  19 ستمبر 2008 کو دہلی کے جامعہ نگر میں ہوئے مشہور انکاؤنٹر " بٹلہ ہاؤس انکاؤنٹر" میں  گرفتار محمد سیف سمیت آدھا درجن مسلمانوں کو ملزم بنا دیا گیا۔ان مسلم نوجوانوں کو خود کو بے گناہ ثابت کرتے کرتے ایک طویل عرصہ بیت گیا۔ بہرحال ہم عدالت کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہیں۔معزز عدالت کے اس فیصلے نے ملک کے مسلمانوں کا نہ صرف اعتماد جیتا ہے بلکہ عدالت نے ہمارا دل بھی جیت لیا ہے۔


عدالت کے اس فیصلے پر ہم اومیلا،جمیعتہ علماء ہند،راشٹریہ علماء کونسل بالخصوص مولانا عامر رشادی سمیت ان تمام کو مبارکباد پیش کرتے ہیں،جنہوں نے بٹلہ ہائوس انکاؤنٹر کے بعد ضلع پر آئ مشکلات کا ڈٹ کر سامنا کیا۔اس معاملے میں راشٹریہ علماء کونسل بالخصوص مولاناعامر رشادی کی قربانیوں کو کبھی فراموش نہیں کیا جا سکتا ہے۔یہ سچ ہیکہ بٹلہ ہاؤس انکاؤنٹر (2008) کے بعد آعظم گڑھ کے مسلمانوں بالخصوص سنجر پور گائوں پر ایک آفت آن پڑی اور دہشت گردی کے الزام میں لامتنا گرفتاریوں کا سلسلہ چل پڑا۔صرف سنجر پور گائوں سے ایک ایک گھر سے کئ کئ مسلم نوجوان گرفتار کئے گئے،اس کے باوجود بھی اس گائوں نے حوصلہ نہیں توڑااور زندگی سے جنگ لڑتے رہے۔آج سنجر پور گائوں کے مسلم نوجوان تعلیم کے میدان میں تیزی سے آگے بڑھ رہے ہیں۔


امسال عمر نامی ایک بچے نے نیٹ الزام کوالیفائی کر گائوں کی ہمت اور حوصلے کو مزید طاقت دی ہے۔اس کے علاوہ آعظم گڑھ،جسے" آتنک کا نرسری" تک  کہا گیا،لیکن اس کے باوجود یہاں کے مسلمان مسلسل ملک و قوم کی بھلائ کے کام کرتے رہے۔یہاں کے مسلم نوجوان خدمتِ خلق کے میدان میں اپنی نمایاں خدمات انجام دے رہے ہیں۔الفلاح فائونڈیشن نامی فلاحی تنظیم سے جڑے مسلم نوجوانوں نے ساڑھے تین سال کے عرصہ میں 500 سے زائد مریضوں کو مفت خون مہیا کیا ہے۔ضلع بھر سے اس بار کئ درجن مسلم بچوں نے نیٹ کوالیفائی کیا ہے۔آعظم گڑھ کے موضع طوعی ( Towa) سے چار،قصبہ بلریا گنج سے ایک،گائوں بھاوا پورسے ایک،موضع پرواں سے ایک،سنجر پور سے ایک لڑکے کے علاوہ ضلع کے مختلف مقامات سے مسلم بچوں نےنیٹ ایکزام کوالیفائی کیا ہے۔


اس کے علاوہ سنجر پور سمیت پورے ضلع سے مثبت خبریں آنا اب عام بات ہے۔گزشتہ دنوں حکیم طارق قاسمی معاملے میں بھی لکھنئو ہائ کورٹ نے بارہ بنکی سیشن کورٹ کے فیصلے پر نظرِ ثانی کرتے ہوئے مسٹر قاسمی کی ضمانت عرضی منظور کر لی ہے۔ہم قوم کے افراد بالخصوص آعظم گڑھ کے لوگوں سے گزارش کرتے ہیں تعلیم اور معاشیات پر توجہ دیں،حالات بتا رہے ہیں کہ آنے والا وقت ہمارا ہوگا۔ان شاء اللہ

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad