تازہ ترین

اتوار، 26 نومبر، 2017

سستی شہرت کا طالب اور سوشل میڈیا


سستی شہرت کا طالب اور سوشل میڈیا
از قلم محمد ولی اللہ صدیقی قاسمی،نگراں مکاتب دینیات فرخ آباد، قنوج یوپی
اس مادی دور میں انسان جہاں سکنڈوں میں دنیا کی قلابازی کر گیا خواہ سائنسی ایجادات ہوں یا غذائی اشیاء، تو وہیں انٹرنیٹ و شوشل میڈیا کی بھی ترقی گرگیا
انٹرنیٹ کا معنی مکڑی کا جالا ہے
انٹرنیٹ نے دنیا کو ایک پیالہ میں لاکر رکھ دیا ہے، اب انسان اس انٹرنیٹ کے ذریعہ بے شمار کام سیکنڈوں میں کر سکتا ہے، شوشل میڈیا کے ذریعہ اپنے اہل وعیال سے آمنے سامنے بیٹھ کر ویڈیو کال کر سکتا ہے، گویا اپنے پیغامات منٹوں میں بیرون ملک، بیرون شہر اور قریہ در قریہ بھیج سکتا ہے، اپنے بچھڑے ہوئے دوستوں سے بآسانی بات کر سکتا ہے جبکہ آج سے دس بارہ سال قبل انسان فون اور خط وکتابت کے ذریعہ اپنا کام پورا کر سکتا تھا ، اگر اہل وعیال سے بات کرنا ہو تو صاحب فون سے دن و تاریخ مع وقت متعین کر لیتے تھے کہ اس تاریخ کو فلاں وقت میں فلاں صاحب سے میری بات کروا دیں، لیکن جوں جوں وقت گزرتا گیا، لمحہ بیتتا گیا، انسان ترقی کرتا گیا،شوشل میڈیا کا زمانہ آیا انسانوں نے اب خط وکتابت چھوڑ کر اب شوشل میڈیا کا سہارا لے لیا، اب اگر اب خط وکتابت ارسال کرنا ہے تو ای میل کے ذریعہ بھیج دیا، سامنے والے کو دو منٹ کے اندر مل گیا،
لیکن جوں جوں لوگوں نے شوشل میڈیا کا استعمال کرنا شروع کر دیا ویسے ویسے من گھڑت باتیں فورواڈ کی جانے لگی، جھوٹی حدیث کثرت سے پھیلائی جانے لگی لیکن ایک قدم اور چل کر لوگوں نے شوشل میڈیا کو فرقہ پرستی و مذہبی رنگ میں رنگنا شروع کر دیا، ایک دوسرے مذہب کے خلاف لکھنا شروع کر دیا، علماء کرام کو نشانہ بنانا شروع کر دیا اور پھر نتیجہ یہ نکلا کہ شوشل میڈیا پر توہین رسالت کا ویڈیو بنا کر ڈال دیا،کبھی کملیش تیواری نے توہین کی تو کبھی دہلی کی کمینی، بدچلن لڑکی نے توہین کی تو اب گجرات کی سونیا ڈنگل نے اور پھر ہمارے ہی مسلم بھائیوں نے توہین آمیز ویڈیو کو نشر کر کے ان کمبختوں، نالائقوں، جاہلوں کو سستی شہرت سے نواز دیا- جب شہرت مل گئی تو پھر اپنے اس نازیبا حرکت سے اس نے معافی مانگ لی اور دامن کو بچا لیا، در حقیقت اس میں امت مسلمہ کی کمی ہے کہ اس نے اسلامی شعار کو اپنانا چھوڑ دیا، طریقۂ نبوت سے منہ موڑ لیا، سنت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کا جنازہ نکالنے میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا، اگر امت مسلمہ طرز نبوت کو اپناتی، طریقۂ اصحاب رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے مطابق زندگی بسر کرتی تو پھر کسی کمخت، جاہل انسان کی اتنی جرأ ت نہ ہوتی کہ وہ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کی شان اقدس میں گستاخی کرتا لہذا امت مسلمہ کے ہر فرد کے ذمہ یہ فرض عائد ہوتا ہیکہ وہ زمینی سطح پر اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت کو ہر کس وناکس تک پہنچائے، اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاق حسنہ سے ہر فرد کو خواہ وہ ہندو کیوں نہ ہو روشناس کرائے، ائمہ کرام، علماء عظام عوام الناس تک زیر آسمان علی الارض ملک کے ہر کونے میں شان رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کے نام سے پروگرام کر کے ہر اس شک اور من گھڑت باتوں کا جواب ان غیر مسلمین کے سامنے بتائے تاکہ توہین رسالت کا سلسلہ تھم جائے ورنہ وہ دن دور نہیں کہ ہر کوئی اپنی سستی شہرت کے لئے نبی اکرم تاجدار حرم محمد مصطفی صلی اللہ علیہ کی شان وحرمت میں توہین آمیز کلمات کا سہارا لے کر شان رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کو کھلونا بنا دے

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad