تازہ ترین

پیر، 24 فروری، 2020

شہریت قانون واپس لینے تک ہم چین سے نہیں بیٹھیں گے : مولانا ارشد مدنی

ممبئی(یواین اے نیوز24فروری2020)آزاد میدان میں تحفظ جمہوریت کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مولانا ارشد مدنی نے خطاب میں کہا کہ جمعیت ایک غیر سیاسی جماعت ہے۔ ۱۹۱۹ میں اس کا قیام ہوا۔ہمارا  پروگرام تھا کہ سوسال مکمل ہونے پر پورے ملک میں جشن منائیں گے مگر بد قسمتی ہے کہ ملک کی مودی حکومت اقلیتوں اور دلتوں کے خلات کھڑی ہوئی ہے ان حالات میں کسی جشن کا موقع نہیں تھا اس لئے جشن کا پروگرام جمعیت نے ختم کر دیا۔ سارے ملک میں عوام مالی اور خوف و ہراس میں مبتلا ہیں تو ہم کیسے جشن منا سکتے ہیں یہ تو ماتم کا موقع ہے ۔ کانگریس نے جمعیت کو آزادی سے قبل یقین دلایا تھا کہ ملک کا قانون سیکولر ہو گا مسلمانوں کا تحفظ ہو گا تب جمعیتہ نے آزادی کی لڑائی میں کانگریس سے بھی بڑھ کر قربانیاں دیں مگر آزادی کے بعد بدقسمتی سے ملک تقسیم ہوا تو کانگریس کا ایک گروپ بدل گیا لیکن جمعیتہ نے گاندھی سے مطالبہ کیا کہ اگر کانگریس نے جو مسلمانوں سے وعدہ کیا تھا اسے پورا کیا جائے اگر ملک تقسیم ہوا تو دستخط کانگریس نے کیئے تھے جمعیتہ نے نہیں سو ملک کا قانون سیکولر طرز پر بنایا گیا۔

  ہم سوسالہ اجلاس دیوبند میں کرنا چاہتے تھے لیکن یو پی حکومت نے اس کی اجازت نہیں دی مئو اور اعظم گڑھ میں جلسہ کی اجازت د ینے کے بعد اسے کینسل کر دیا گیا ہمیں دہلی میں جلسہ کی اجازت نہیں دی گئی لہذا یہ جلسہ ممبئی میں منعقد کیا گیا۔ جمیعت علمائے ہند نے ہمیشہ محبت کا پیغام دیا ہے اور آج بھی اس پر قائم ہے ۔ ہندستان میں مذہبی بنیاد پر کبھی بھید بھاؤ نہیں تھا یہ ہمارے ملک کا معاشرہ تھا لیکن آج ملک کی بدقسمتی کی ہے مذہب کے نام پر میں منقسم کرنے در پے ہے، لنچنگ میں مسلمان سب سے زیادہ شکار بنے۔ ہم نے لنچنگ کے خلاف قانون سازی کا مطالبہ کیا جو نہیں بنایا گیا مسلمانوں کاجھارکھنڈ  میں خون بہتارہا جس دن سے وہاں بی جے پی کا منہ کالا ہوا لنچنگ ختم ہوگئی اس کا مطلب کیا ہے۔ اس ملک میں حکومت مسلم مسائل کو بڑھانا چاہتی ہے مودی نے مسلمانوں کے مذہب میں دخل دیا خواتین پر احسان کرنے کی بات کی، آج میں پوچھتا ہوں کہ وہی خواتین آج پورے ملک شاہین باغ بنا ہوا ہے نوجوانوں پر گولیاں چلائیں مظلوموں پر ہی کیس بنادئے گئے جمعیتہ نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ ہم تحفظ جمہوریت کے لئے پورے ملک میں ایسے جلسہ کریں گے لیکن یاد رہے کہ ہم یہ احتجاج ہم ہندو بھائیوں کے ساتھ مل کر کریں گے۔

 اور پرامن احتجاج کریں گے اگر کوئی تنہا طور پر صرف مسلمانوں کا احتجاج کرتا ہے تو ہم یہ سمجھیں گے کہ یہ بی جے پی کی تائید کے لئے کیا جارہا ہے۔ آسام میں سی اے اے کے خلاف ہم سپریم کورٹ گئے وہاں ہندو خواتین بھی مصیبت تھی جمعیت نے ہمیشہ مذہب سے اٹھ کر کام کیا ہے جمعیت کے گلزار اعظمی یہاں موجود ہیں انہوں نے دہشت گردی کیس سے لیکر موب لنچنگ اور ہندو مسلمان ملزموں کے کیس کررہے ہیں۔ کیرالا میں ہم نے جوگھر بنائے اس میں زیاد تعدادغیرمسلموں کی ہے مصیبت مذہب دیکھ کر میں آتی۔ آج بڑی خراب صورت حال سی اے اے۔ این سی آر اور این آرکے قانون کے خوف سے ملک گزر رہا ہے آسام کے لوگ بھگت چکے ہیں،جمعیت نے ان کیسوں کولڑا مگر اس معاملہ میں شامل ہندووں کو شہریت دی جارہی ہے اور مسلمانوں کو محروم کیا جارہا ہے ہم یہ کسی صورت بھی نہیں کرنے دیں گے۔ اس قانون کے خلاف ہندو مسلم کے درمیان نفرت پائی جارہی ہے جس کے سبب جھارکھنڈ اور دہلی میں بی جے پی کو دھول چاٹنی پڑی ہے اگر ہندو مسلمان اتحاد نہیں ہوتا تو ایسا کبھی نہیں ہوتا۔

اگر اس اتحادکو نظر نہیں لگی تو بہار اور بنگال میں بھی یہی حال ہو گا جمعیتہ پورے ملک میں اس ہندو مسلمان اتحاد کو قبول کرنے کے لئے پورے ملک میں جلسے کریں گے جمعیتہ کا مطالبہ ہے حکومت اس قانون کو واپس لے ہاں اگر مردم شماری پرانے طرز پر ہوتی ہے تو ہمیں منظور ہے لیکن اگر کوئی چھوٹاافسر اور شہریوں پرشبہ کا اظہار کرتا ہے تو ایسا این پی آر ہمیں منظور نہیں عوام کی طاقت کے سامنے اس حکومت کو جھکنا پڑے گا۔ میں ہندوسلم اور سکھ بھائیوں سے گزارش کرتا ہوں کہ اس احتجاج کو ہندو مسلم اتحاد کے ساتھ برپا کریں، نفرت کی سیاست کا کھیل جاری ہے آگ کو آگ سے نہیں پانی سے بجھایا جاتا ہے ۔ جب تک حکومت اس قانون کو واپس نہیں لیتی ہم چین سے نہیں بیٹھیں گے مقابلہ کریں گئے آئین کو بچانے کی ضرورت ہے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad