تازہ ترین

جمعرات، 26 مارچ، 2020

کورونا کے روک تھام کیلئے تین ہفتے کے لاک ڈاؤن کا اچانک فیصلہ ٹھیک نہیں تھا ۔ ویمن انڈیا موؤمنٹ

نئی دہلی(یواین اے نیوز 26مارچ2020)ویمن انڈیا موؤمنٹ نے وزیر اعظم نریندر مودی کے اٹھائے گئے ملک میں تین ہفتے تک لاک ڈاؤن کے اچانک فیصلے پر سخت تنقید کی ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ یہ فیصلہ نتیجے کی پرواہ کئے بغیر جلد بازی میں لیا گیا ہے۔یہ کہنے کیلئے تو آسان ہے مگر 130کروڑ ہندوستانیوں کو اچانک گھر کے اندر ہی رکھنا ناممکن ہے ۔اس ضمن میں ویمن انڈیا موؤمنٹ کی قومی جنر ل سکریٹری محترمہ یاسمین اسلام نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ وزیر اعظم کی گذشتہ رات کی تقریر میں لاک ڈاؤن کے سوا کورونا کے خلاف جنگ کیلئے منصوبے فراہم نہیں کئے گئے تھے۔ کیا یہ فیصلہ اس وبائی مرض کو قابو پانے کیلئے کافی ہے ؟۔ وزیر اعظم نے اس وبائی مرض پر قابو پانے کیلئے 22مارچ 2020کو جنتا کرفیو منانے کا اعلان کیا تھا۔ اب انہوں نے ایک بار پھر 25مارچ سے 14اپریل 2020تک میں ملک میں 21دن لاک ڈاؤن کا اعلان کیا ہے۔ یاسمین اسلام نے کہا ہے کہ تین ہفتوں کے لاک ڈاؤن کے فیصلے سے بہت سارے لوگوں کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑے گا۔

 کیونکہ ملک کے بہت سے لوگ اپنی روزی روٹی اور دیگر وجوہات کی بنا پر ایک شہر سے دوسرے شہر چلے جاتے ہیں۔روزمرہ کے اجرت پر کام کرنے والے مزدور اور دوسرے غریب اپنے گھروں میں کیسے زندہ رہ سکیں گے؟۔ کون ان کو کھانا اور پانی مہیا کرے گا؟۔ اس فیصلے سے ان کی مشکلات میں اضافہ ہوسکتا ہے۔ اگر لاک ڈاؤن کے نفاذ سے قبل دویا تین دن کا وقفہ دیا جاتاتو بہت بہتر تھا۔ جس سے ان لوگوں کو اپنے گھروں کو واپس جانے کا موقع مل سکتا تھا۔ایسے صورتحال میں ایسے لوگ گھروں سے دور ہی پھنسے رہیں گے۔ ویمن انڈیا موؤمنٹ کی قومی جنرل سکریٹری نے مطالبہ کیا کہ وہ کیرلا حکومت کی طرح ہر غریب خاندان کو 20,000/-روپئے دینے کا اعلان کرے۔ جس سے غریب اورروزانہ مزدوری کرنے والے افراد اس لاک ڈاؤن میں آسانی سے اپنے کنبے کی پرورش کرسکیں گے۔ ملک اس وقت انتہائی نازک صورتحال سے گذر رہا ہے ۔ لہذا ، یہ ضروری ہے کہ ہم سب اس وبا کا مضبوطی سے سامنا کریں اور چوکس رہیں۔ کورونا سے موثر طریقے سے مقابلہ کرنے کیلئے سماجی دوری کو برقرار رکھنا بہت ضروری ہے۔ 

یاسمین اسلام نے اس بات کی طرف خصوصی نشاندہی کرتے ہوئے کہا ہے کہ جب چین اور دوسرے ممالک سے ہندوستانیوں کو وطن واپس لا یا گیا ان لوگوں کو ملک کے حدود میں داخل ہونے سے پہلے کورونا کی جانچ کرنی چاہئے تھی۔ تب شاید اس طرح کا وبائی منظر نامہ پیش نہیں آتا تھا۔ چونکہ حکومت نے شروع میں احتیاطی تدابیر نہیں کیا تھا اور لاپرواہی سے کام لیا تھا اور اب جب یہ وبا پورے ملک میں پھیل چکی ہے تو حکومت سنجیدہ دکھائی دے رہی ہے۔ مسنر یاسمین نے کہا کہ اس تباہی سے نمٹنے کیلئے یہ ضروری ہے کہ جنگی پیمانے پر ان افراد کو کورونا ٹیسٹ کرایا جائے جن میں اس کی علامات ظاہر ہیں۔ تاہم ، یہ ٹیسٹ اتنا مہنگا ہے کہ یہ ہر عام آدمی کی پہنچ سے باہر ہے ۔ لہذا ، ویمن انڈیا موؤمنٹ حکومت سے گذارش کرتی ہے کہ کوویڈ ۔19ٹیسٹ کو مفت فراہم کیا جائے ، تاکہ اس کو مزید پھیلنے سے روکا جاسکے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad