تازہ ترین

منگل، 17 مارچ، 2020

وز یر داخلہ نے ماضی میں غلط بیانی کرکے اپنا وقار عوام کے مابین کھو دیا ہے:مقررین

دیوبند:دانیال خان(یواین اے نیوز17مارچ2020)یہ ملک کی عوام کے احتجاج کا ہی اثر ہے کہ وزیر داخلہ پارلیمنٹ میں طرح طرح کی بیان بازی کر رہے ہیں لیکن انہوں نے ماضی میں غلط بیانی کرکے اپنا وقار عوام کے مابین کھو دیا ہے یہیں وجہ ہے کہ ان کے پارلیمنٹ میں دئے گئے بیان کا بھی کوئی اثر نظر نہیں آرہا ہے اور عوام انکی بات پر یقین کرنے کے لئے تیار نہیں ہے اگر وز یر داخلہ چاہتے ہیں کہ عوام اور ملک کی خواتین یہ احتجاج ختم کر دیں تو انہیں فوری طور پر اس سیاہ قانون کو واپس لے لینا چاہئے۔ان خیالات کا اظہار سلمہ احسن،ارم عثمانی اور فوزیہ سرورنے احتجاجی مظاہرہ کے51ویں دن دیوبند عیدگاہ میدان میں موجود خواتین سے کیا۔انہوں نے کہا کہ آج جس طرح ملک کے جمہوری شیرازہ کو بکھیرنے اور آپسی تانے بانے کو ختم کرنے کی کوشش ہو رہی ہے ملک کی عو ام گونگی،بہری بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے ایسے میں ہم سب خواتین اس حق کی لڑائی کو مجاہد آزادی رضیہ سلطانہ،حضرت بیگم محل اور جھانسی کی رانی لکشمی بائی کی طرح اس وقت تک لڑتے رہیں گے جب تک حکومت راہ حق پر نہ آجائے۔ 

فریحہ عثمانی،زینب عرشی،رعنا پروین،صفوانہ شمن اور آمنہ روشی نے کہا کہ بی جے پی حکومت ملک میں مسلسل آئینی اداروں کو تباہ کرکے خوف کا ماحول بنا رہی ہے لیکن یہاں کی عوام پر امن ماحول میں آپسی بھائی چارہ کو فروغ دیکر ایک دوسرے کے ساتھ مل جل کر رہنا چاہتی ہے اور یہی اس جمہوری ملک کی خوبصورتی ہے،انہوں نے کہا کہ ہمیں چاہئے کہ ہم فسادی ذہن کے لوگوں کی ذہنیت اور نظرییہ کو ناکام بنائیں اور آپسی اتحاد و اتفاق کا ثبوت پیش کریں۔رانی،مہوش،عظمی،نگہت،نایاب اور نزہت نے کہا کہ آج ہمیں دنیاوی مشکلات کی اللہ اور اس کے رسول ؐ کی ناراضگی کا سامنہ کرنا پڑ رہا ہے ایسی صورت میں سب سے پہلے امت مسلمہ کو احکام خداوندی اور سنت رسول ؐ پر سختی سے عمل کرنے کی ضرورت ہے،انہوں نے ملک کی دیگر اقوام طبقات کی ستائش کرتے ہوئے کہا کہ آج ملک کے دشمن قوموں کو بانٹنے کے لئے سیاہ قوانین کے نفاذ میں کوشاں ہیں،باوجود اس کے سیکولی اقدار کے حامل دیگر قوموں کی بڑی تعداد مسلمانوں کے ساتھ احتجاج میں شامل ہوکر قومی اتحاد کا مظاہرہ کر رہے ہیں یہی ہمارے اتحاد کی نشانی ہے۔

انہوں نے کہا کہ جب تک حکومت ان متنازع قوانین کو واپس نہیں لیتی ہے تب تک ہمیں سیاہ قوانین اور ملک دشمن طاقتوں کے خلاف احتجاج کو جاری رکھنے کی ضرورت ہے۔اس دوران خواتین نے جہاں سیاہ قانون واپس لو کے نعرے لگائے وہیں کچھ مائیں اپنی بچیوں کو مجاہد آزادی رضیہ سلطانہ،جنگ آزادی میں پہلی سرگرم عمل خاتون رہنما حضرت بیگم محل اور جھانسی کی رانی لکشمی بائی کے لباس میں سجا کر دھرنا گاہ پر لائیں اور کہا کہ آزادی کی لڑائی میں بھی خواتین کا بہت اہم حصّہ رہاہے،جن میں سرِفہرست بی اماں والدہ مولانا محمد علی شوکت علی، کستوربا گاندھی، سروجنی نائیڈو، اینی بسینٹ، انوسوئیابائی، سرلادیوی، امجدی بیگم، نشاط النساء بیگم، بیگم سیف الدین کچلو کے نام قابل ذکر ہیں،انہوںنے لڑائی اس وقت کے انگریزحکمرانوں کے ساتھ تھی اور ہماری یہ لڑائی اس وقت کے حکمرانوں کے ساتھ ہے،انہوں نے ہمیں انگریزوں سے آزادی دلائی لیکن اب ہمیں آزادی حاصل کرنے کے لئے ان لوگوں سے لڑنا پڑ رہا ہے جن کو ہم نے اپنا نمائندہ منتخب کیا ہے۔جب تک یہ سیاہ قوانین واپس نہیں ہونگے تب تک ہمارا احتجاج جاری رہے گا۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad