تازہ ترین

ہفتہ، 7 مارچ، 2020

ایس بینک میں گھوٹالے کے بعد لوگوں کا دیگر بینکوں سے اعتماد اٹھا۔

بھوگاؤں،مین پوری:حافظ محمد ذاکر(یواین اے نیوز 7مارچ2020)مالی بحران آنے کی وجہ سے سرخیو میں آئی یس بینک کے بعد لوگوں کا بینکوں پر سے اعتماد اٹھتا جا رہا ہے۔لوگ طرح طرح کے اپنی ذہنیت کے مطابق اس پر چرچہ کر رہے ہیں۔کہ آخر آزادی کے بعد سے اس طرح کے حالات کبھی نہیں دیکھے گئے۔جن لوگوں کے پیسے یس بینک میں ہیں وہ نہایت پریشان ہیں،کہ اب کیا ہوگا۔یک مشت رقم دینے سے اب یس بینک قاصر نظر آرہی ہے،مختصر مختصر روپیہ نکالنے سے بڑے کارو باریوں کو نہایت پریشانیوں کا سامنا کر نا پڑ رہا ہے۔بڑے صنعت کاروں کے کاروبار متاثر ہو رہے ہیں۔اس سلسلے میں لہسن کے بڑے تاجر محمد ابراج منصور نے کہا کہ حکومت کی غلط پالیسیوں کا یہ سب نتیجہ ہے۔با صلاحیت لوگوں کے ہاتھوں میں اب ملک کا اقتدار نہیں ہے،جو لوگ اقتدار میں ہیں وہ ملک کی جانب کم ہندتوا کی جانب زیادہ توجہ دے رہے ہیں۔اور ایسی توجہ سے ملک ترقی کی بجائے خسارے کی طرف گامزن ہے۔

حکمراں بی جے پی جماعت کے پاس ابھی ابھی وقت ہے کہ وہ ہندو مسلم، سیاست کو نظر انداز کرے،اور ملک کی معیشت کی جانب متوجہ ہو۔،حکمراں جماعت نے ابھی تک ملک یا مفادعامہ کے لئے کوئی کام نہیں کیا سوائے اس کے کہ تین طلاق،مندر مسجد،ہندو،مسلم،پاکستان کشمیر۔دنگے،فساد،متنازع بیان بازی،اگر حکومت اپنے نوجوان، کسان،مزدور،غریبوں کی فلاح بہبود کی جانب متوجہ ہوتی تو اس کو سب سے پہلے ملک کی معیشت کو سدھار نے کی فکر ہوتی۔محمد ابراج منصوری نے کہا کہ میں حکومت سے مطالبہ کرتا ہوں کہ وہ عوام کے سامنے ان چہروں ضرور لائے جن کو یس بینک نے پیسہ دیا،مزید انہو نے یہ بھی کہا کہ یس بینک کے ڈفالٹروں کی یہ بھی جانچ ہونا چاہئے کہ ان لوگوں نے کس کس سیاسی جماعتوں کی بطور چندہ مدد کی۔بلال انصاری نے کہا کہ مالی بحران نوٹ بندی کے سبب پیدا ہواہے۔حکومت نے بغیر تیاری کے اس اقدم کو اٹھایا تھاجس کا نتیجہ اب ہم سب دیکھ رہے ہیں،انہو نے کہا کہ اگر روپیہ گھر میں ہوں تو نوٹ بندی کا خوف ستا تا ہے،اور اب اگر بینکوں میں جمع کروتو وہاں بھی خطرات کے بادل منڈارتے رہتے ہیں۔بلال انصاری نے کہا کہ حکومت کی منشاء میں کہیں نہ کہیں کھوٹ نظر آتا ہے

۔وہ امیروں کو اور امیر، غریبوں کو اور غریب بنا نے پر امادہ ہے۔حکمراں بی جے پی جماعت اس ملک میں غریبوں کو سرما یا داروں کا غلام بنا کر رکھنا چاہتی ہے۔اور اکثرسرمایادار وہ لوگ ہیں جو آرایس ایس کے نظریہ سے اتفاق رکھتے ہیں۔ایسا نظریہ جس میں پہلے سے طے ہے کس کس کو پڑھنے کا حق حاصل ہوگا،کس کو دولت کمانے اور رکھنے کا حق ہوگا،کس کو حکومت کر نے کا حق ہوگا،وغیرہ وغیرہ،شاید یہی نظریات پر بی جے پی کام کر رہی ہے۔اسی وجہ سے ملک میں وہ ترقی نہیں ہو رہی ہے جس کا فائدہ سبھی کو حاصل ہو۔مخصوص لوگوں کو ہی ملک کے وہ ادارے جس سے معیشت کو سنوارا جا سکتا ہے ان کو ہاتھوں فروخت کیا جارہا ہے۔یکے بعد دیگرے تمام ادارے فروخت ہوتے رہے تو ملک کا کیا حشر ہوگا۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad