تازہ ترین

بدھ، 20 مئی، 2020

موت العالِم موت العالَم

پیر عادل مجید ندوی
متعلم تخصص فی الحدیث
دارالعلوم ندوة العلماء لكهنو

کس قدر جامع اور سچا قول ہے کہ ایک عالم دین کی موت پورے عالم کی موت ہے۔

آج بتاریخ 25؍رمضان المبارک 19؍مئی بروزِ منگل صبح کی اولین ساعتوں میں محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث شریفہ کے عظیم خادم، علوم نبویّہ کے حقیقی وارث اور ایشیاء کی ممتاز دینی درس گاہ، دارالعلوم، دیوبند کے محدّث جلیل، شیخ الحدیث مفتی سعید پالنپوری نور اللہ مرقدہ ایک تھکے ماندے مسافر کی طرح خاموشی سے دائمی نیند سوگئے۔  إنا للہ وإنا إلیہ راجعون  موت ایک ایسی حقیقت ہے جسے قبول کرنے کے علاوہ کوئی چارہ ہی نہیں، یہ خبر منٹوں میں،دنیا کے گوشے گوشے میں، جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئی۔ ہر شخص نے بڑے افسوس کے ساتھ اس خبر کو پڑھا اور سنا اور دوسروں کو بتایا۔

موت کا کوئی انکار نہیں کرسکتا۔ موت ایک ایسی حقیقت ہے کہ جس سے کسی کو بھی مفر نہیں۔ جب پیارے نبی محمد- صلی اللہ علیہ وسلم کو موت آکر رہی؛تو پھر دوسرے کی کیا بات! موت تو مہربان رب کے دیدار کا ایک ذریعہ ہے؛اگر آدمی کا انتقال نہ ہو تو اپنے رحیم وکریم رب کا دیدار کیسے کرے گا! یہی تو وجہ تھی کہ نبی اکرم  صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے لیے موت کو پسند فرماکر، اپنے منبر سے اپنی موت کا یوں اشارہ دیا:  إِنَّ عَبْدًا خَیَّرَہُ اللَّہُ بَیْنَ أَنْ یُؤْتِیَہُ مِنْ زَہْرَةِ الدُّنْیَا مَا شَاءَ، وَبَیْنَ مَا عِنْدَہُ، فَاخْتَارَ مَا عِنْدَہُ“․ فَبَکَی أَبُو بَکْرٍ وَقَالَ:فَدَیْنَاکَ بِآبَائِنَا وَأُمَّھاتِنَا․(بخاری شریف، حدیث:۳۹۰۴) ترجمہ:اللہ تعالی نے ایک بندے کو اس کے درمیان اختیار دیا ہے کہ اللہ تعالی ان کو دنیا کی رونق دیں، جتنی وہ چاہے اوران (نعمتوں )کے درمیان جو اللہ تعالی کے پاس ہے؛لہٰذا اس بندے نے ان (نعمتوں)کو اختیار کیا جو اللہ تعالی کے پاس۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ- (سمجھ گئے کہ نبی - صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے لیے موت کو پسند کیا؛لہٰذا ) رونے لگے اور فرمایا:آپ پر ہم اپنے ماں باپ قربان کرتے ہیں۔

قرآن کریم میں فرمایا ہے  کُلّ نَفْس ذَائِقَة الْمَوْت   (سورہ آل عمران، آیت:۱۸۵) ترجمہ:(تم میں) ہرجان دار کو موت کا مزہ چکھنا ہے؛ چناں چہ سب کے سب انبیاء ورسل، صحابہ وتابعین اوراولیاء وصلحا کو اس جہان سے کوچ کرنا پڑا۔ ہم سب کو بھی ایک دن جانا ہوگا۔ حضرت شیخ صاحب نور اللہ مرقدہ بھی اپنے مقررہ وقت پر، پاک پروردگار کے حکم کا اتباع کرتے ہوئے اس جہاں سے کوچ کرگئے۔ اللہ تعالی حضرت الاستاذ کو جنّت الفردوس میں جگہ عنایت فرمائے،اور ان کے اہل خانہ کو صبر جمیل عطا فرمائے آمین!
إن العين تدمع والقلب يحزن، ولا نقول إلا ما يرضی ربنا، وإنا بفراقك يا أبانا لمحزونون

آئے عشّاق، گئے  وعدہٴ  فردا لے کر
اب انھیں ڈھونڈ چراغِ رخِ زیبالے کر

قارئین کرام سے دعائے مغفرت اور ایصال ثواب کی گزارش ہے

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad