تازہ ترین

بدھ، 20 مئی، 2020

ملک بھر میں بڑھتا اسلاموفوبیا اور مسلمانوں کا کردار

صدیقی محمد اویس میراروڈ، ممبئی
اسلاموفوبیا ! 
یہ لفظ آج کل میڈیا، سوشل میڈیا میں موضوع بحث بنا ہوا ہے۔ آئے دن اسلاموفوبیا سے متعلق خبریں ہمارے uکانوں سے گزرتیں ہیں کہ فلاں سیاستدان نے اسلاموفوبک ٹویٹ کیا یا پھر اسلاموفوبیا ملک بھر میں تیزی سے اپنے اثرات مرتب کر رہا ہے وغیرہ ۔

اب سوال یہ ہے کہ آخر اسلاموفوبیا ہے کیا ؟ 

اسلاموفوبیا، انگریزی زبان کا ایک لفظ ہے جسکے معنی ہیں کہ اسلام سے خوف یا ڈر۔ 

ایک اور بنیادی سوال یہ اٹھتا ہے کہ بھلا اسلام سے کسی کو خوف کیسا ؟

تو اصل میں معاملہ یہ ہے کہ کچھ لوگ ہیں جو اس طرح کی اصطلاح کو عام کرتے ہیں اور نفرت پھیلانے کا کام کرتے ہیں۔ یہ ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت کام کرتے ہیں۔ ہم دیکھتے ہیں کہ سوشل میڈیا وغیرہ پر افراد کا ایک گروہ بالخصوص نفرت پھیلانے کا کام کرتا ہے جسکی بنیاد مذہب یا ذات ہوتے ہیں ۔ یہ لوگ اسلاموفوبیا کو اس طرح پھیلاتے ہیں انسان اسلام سے خوف و ڈر کی بنیاد پر نفرت پر آمادہ ہوجائے۔ اسلاموفوبیا و نفرت کو پھیلانے میں ہمارا ہندوستانی میڈیا بھی غیر معمولی کردار ادا کر رہا ہے ۔ مثال کے طور پر ابھی گزشتہ دنوں تبلیغی جماعت کے معاملے کو میڈیا نے بڑھا چڑھا کر پیش کیا کہ ملک بھر میں لوگ مسلمانوں کو کورونا وائرس پھیلانے کی وجہ سمجھ رہے تھے۔ اس کے بعد ہم دیکھتے ہیں کہ دہلی کی جامعہ ملیہ اسلامیہ یونیورسٹی کے کئی مسلم طلباء و طالبات کو غیر ضروری طور پر گرفتار کیا گیا اور وہ ایسے دور میں جب ملک عالمی وبا COVID-19 کورونا وائرس کے نازک ترین دور سے گزر رہا ہو، ابھی گرفتاریوں کا سلسلہ جاری ہی تھا کہ مشہور و معروف اسلامک اسکالر اور دہلی اقلیتی کمیشن کے چیئرمین ڈاکٹر ظفر السلام خان پر ملک سے غداری کا مقدمہ لگا دیا گیا جو کہ بالکل بے بنیاد ہے۔ ان تمام معاملات میں ایک بات یکساں ہے کہ ہر معاملے میں مسلمانوں کے ساتھ زیادتی ہے۔ یہ اسلاموفوبیا نہیں تو اور کیا ہے ؟

اسلاموفوبیا کی بنیاد محض نفرت ہے۔۔۔ اگر ہم ہندوستان کی تاریخ کا مطالعہ کریں تو پائیں گے کہ انگریزوں کی پالیسی تھی ' پھوٹ ڈالو اور حکومت کرو ' یعنی لوگوں کو مذہب، ذات پات کے نام پر لڑاؤ اور حکومت کرو۔ آج بھی بالکل ایسا ہی منظر ہمارے سامنے ہے۔ سیاستداں عوام کے مابین پھوٹ ڈال رہے ہیں اور اپنی کالی کرتوتوں کو عوام سے چھپا رہے ہیں۔ حکومت ہندو مسلم کرا کر اصل مسائل سے کنارہ کشی اختیار کر رہی ہے جبکہ عوام انکے بہکاوے میں آکر نفرت پر آمادہ ہے۔ 

یہ تو رہا اسلاموفوبیا کا تعارف لیکن اسکے بالمقابل مسلمانوں کا رویہ کیسا ہے ؟ یا انکا ردعمل کیا ہے ؟

اسلاموفوبیا کے مقابل مسلمانوں کا رویہ بالکل الٹ اور نفرت لے برعکس ہے۔ موجودہ دور میں ہمارے ملک جو حالات ہیں کہ وبا کے چلتے مکمل لاک ڈاؤن نافذ ہے۔ اس لاک ڈاؤن کی وجہ سے پورے ملک میں مختلف شہروں میں بہت سے غریب، مزدور پھنسے ہوئے ہیں، انکے پاس اناج اور دوسری کھانے پینے کی اشیاء مہیا نہیں تھیں۔ لیکن مسلمانوں نے اور کئی ملی تنظیموں نے انکے ساتھ ہمدردی کا مظاہرہ کیا اور ان غریبوں تک راشن کٹس وغیرہ کی رسائی کی۔ اور کئی جگہوں پر ملی و سماجی تنظیموں کے ساتھ مل کر اجتماعی طور پر کھانے کے پیکیٹس اور پانی کی باٹلس وغیرہ بانٹنے کا کام کیا اور کر رہے ہیں۔ اس کے علاوہ کئی جگہ  ایسا ہوا کہ کسی غیر مسلم کا انتقال ہوا اور انکے گھر میں کوئی نہیں ہیں، انکا اہل خانہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے کہیں اور پھنسا ہوا ہے تو انکی میت میں شامل ہو کر محبت و بھائی چارے کی مثال قائم کی۔ ایسے سینکڑوں واقعات ہیں جہاں مسلمانوں نے امداد کے ذریعے برادران وطن سے ہمدردی اور محبت کا رویہ اختیار کیا اور کر رہے ہیں۔ ان تمام واقعات کو دیکھنے اور سننے کے بعد ان لوگوں کو شرم محسوس ہونی چاہئے جو اس ملک کے امن و اتحاد کو توڑنے کا کام کرتے ہیں۔ 

اور جہاں تک مسلمانوں کا سوال ہے تو وہ ایک اللہ پر ایمان رکھتے ہیں۔ اور اپنے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی سنتوں پر عمل کرتے ہیں، چونکہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم بھی ہمیشہ خدمت خلق کرتے تھے اور ضرورت مندوں کا خیال رکھتے تھے۔ 

آخر میں اللہ سے دعا ہے کہ اللہ ہمارے تمام مسائل کو دور فرما۔۔۔ اس وبا کو بھی جلد از جلد دور فرما۔۔۔ شر کے بدلے خیر کا معاملہ فرما۔۔۔  اور ہم سب کو ہدایت دے۔۔۔آمین۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad