تازہ ترین

ہفتہ، 13 جون، 2020

اہل بھدیٹھی سے دردمندانہ اپیل!!

از قلم محمد سلطان
حالات معمول پر ہیں،اللہ خیر کا حامی ہے،نصرت و مدد اللہ کی ہر مسلمان بھائی کے ساتھ ہیبشرطیکہ وہ احکام ایزدی کا دل سے پابند ہو،ساتھ ہی اسباب و احتیاط اس کی زندگی اور عمل سے دور نا ہو،تاریخ و شواہد کی عدم  گنجائش کے پیش نظر مقصود  کو عرض کرتا ہوں۔گذارش یہ ہے کہ جو حضرات نامزد ہیں وہ اپنی پیشی(خود کے وکیل یا پھر مدرسہ جامعہ حسینیہ لال دروازہ جونپور کے تعاون سے)کل صبح تک ضرور دیدیں۔ورنہ اس میں دشواری جو پیش آئیگی اس کی صورت ہولناک دکھائی دیتی ہے،پہلی تو یہ کہ ان کی عدمی پیشی سے پولیس پرشاسن کو ان کے خلاف پروپیگنڈہ کرنے کا موقع ہاتھ آئے گا،امکان یہ بھی ہے کہ ان کی گرفتاری نا ہونے کی صورت میں ان پر انعامات کا اعلان کر کے انہیں گرفتار کرایا جائے،ہر کوئی جانتا ہے کہ روپیہ بھائی بندے کو بھی وچلت کردیتا ہے،تو نتیجہ اس کا کیا ہوگا؟

ہوگا یہ کہ گرفتاری تو ہوگی ہی، بھائی بندے سے دشمنی الگ ہاتھ آئیگی،اور اس گرفتاری پر کہ جس مین پولیس پرشاسن کو پیسا لگانے پڑیں آپ کے ساتھ ان کا رویہ کیا ہوگا وہ آپ پہلی رات کی زد و کوب سے اندازہ کر سکتے ہیں،  غنڈہ اور بدمعاش جیسا الزام بھی سر منڈھ دیا جائے  انکار نہیں کیا جاسکتا، خدانخواستہ کہیں ایک پارٹی اپنے کسی سیاسی حریف یا کسی عام آدمی کو ہی قتل کرادے اور آپ ملزم قرار پائیں،صورت یہ ہو کہ جو لوگ فرار ییں وہ انتقامی جذبہ میں یہ کارروائی کر رہے ہیں۔پھر ہوگا کیا دفعہ 307 کی جگہ 302 لگا دی جائے اور آپ کی جیل کے ساتھ تا حیات دوستی ہو جائے۔

اللہ ہم سب کی حفاظت فرمائے  علاوہ ازیں ایک صورت یہ بھی پیش آسکتی ہے کہ پولیس آپ کے گھر مکان میں رات کو دبش دے اور پورا گاؤں ٹینشن اور الجھن کا شکار ہو۔ایسا بھی ممکن ہے کہ آپ کیوجہ سے آس پاس کے مکان بھی متآثر ہوں ان کی اور ان کے مکیں کی عزت خاکستر ہو سب کے مجرم عند اللہ بھی آپ قرار پائیں۔اس لئے عاجز آپ سے ملی رشتہ اور اخوتی ہمدردی کے ناطے درخواست کرتا ہے کہ اپنی گرفتاری دیکر قوم و ملت کی لاج رکھ لیں،ان کی الجھن اور بے پایاں تشویش کو دور کرنے کا سامان کر لیں،اور خود اپنی حفاظت کا بھی پاس کر لیں،آج نہیں تو کل گرفتاری دینی ہی ہے تو آج ہی دیکر ساری تچمشویش کو کافور کر دیں اللہ مہیمن۔۔۔

دوسرے وہ گروپ جو صرف اور صرف خوف اور دحشت کے سبب گاؤ چھوڑ کر عزیز و اقارب کے یہاں چین کی نیند تلاش رہا ہے خصوصا میری ماؤں اور بہنوں سے کہ نیند تو اپنے مکان پر ہی آتی ہے:

مجھے مانگے ہوئے سائے ہمیشہ دھوپ لگتے ہیں
میں سورج کے گلے پڑتا ہوں بادل چھوڑ دیتا ہوں 

ان کے لئے تشویش یہ ہے کہ آخر کب تک؟کیا جب آپکے مکان کو اندر سے خالی کردیا جائیگا تب واپسی ہوگی؟بم و بارود رکھ کر یہ دکھا دیا جائیگا کہ آپ نا صرف بستی  جلانے کے درپے تھے بلکہ پرشاسن سے بھی ایمرجنسی کی صورتحال میں مقابلہ کو تیار تھے،ان کے مکان سے آگے بڑھ کر ان کی زندگی اور نسل تک کو ختم کر دینا چاہتے تھے،کیا اس دن کا انتظار ہے؟ کہ جب آپ کی ماؤوں بہنوں کی عزت پر حرف ڈالا جائیگا اور آپ ان کی چیںخ بھی نا سن سکوگے،آپ کی رکھی ہوئی قیمتی امانت آپ کے دشمن ہتھیا لیں اور آپ بے سامان ہو جاؤ اندیشے بہت ہیں چونکہ میں نے خود آپ کے گاؤں کی صورت حال دیکھی ہے، نصف آبادی اپنے مکان کو تالا لگا کر پلاین کر گئی ہے باقی آدھی آبادی کا نصف ان مکانوں پر مشتمل ہے جن میں عورتیں ہیں صرف وہ بھی اکیلی بچے بوڑھے تک نہیں ہیں۔بے سر و سامان تنہا زندگی گذارنا کتنا مشکل ہے آپ اندازہ بآسانی کر سکتے ہو اور اس صورت میں جب کہ عورتیں ہوں اور آس پاس دور تک کوئی ہنگم آواز نا ہو!اس لئے نا چیز کہتا ہے کہ اپنے مکان کے تالے کھول کر بالخصوص بم و بارود والی شکل سے  خود کو بچالیں ورنہ اس سے بڑی مصیبت پاؤں کب پسار لے انکار مشکل ہے اللہ سمجھ عطا فرمائے آمین۔۔۔

نوٹ:خود بھی سوچیں اور سمجھیں اس کے بعد ان باتوں پر عمل پیرا ہوں تاکہ بعد کو کسی انہونی کی صورت میں الزام میرے سر نا آئے آپ خود ذمہ دار ہیں۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad