تازہ ترین

جمعہ، 3 جولائی، 2020

عظمت رفتہ کی بحالی کے لئے مسلمانوں کو اپنی صفوں میں اتحاد پیدا کرنا ہوگا:مولانا محمد عاقل

دیوبند3:جولائی(دانیال خان) جب تک مسلمان اپنے نبی کے بتائے ہوئے اصولوں کو اپنی عملی زندگی کا حصہ نہیں بنائے گا ان کی اجتماعی زندگی میں صالح انقلاب کی امید روشن نہیں ہوگی، اگر مسلم قوم عالمی سطح پر اپنی عظمت کا احساس دلانا چاہتی ہے تو یہ اپنی صفوں میں اتحاد کے بغیر ممکن نہیں،جب تک مسلمان اپنے نبی کے بتائے ہوئے اصولوں کو اپنی عملی زندگی کا حصہ نہیں بنائے گا ان کی اجتماعی زندگی میں صالح انقلاب کی امید روشن نہیں ہوگی 

ان خیالات کا اظہار سہارنپور کی معروف دینی درسگاہ مظاہر العلوم کے شیخ الحدیث و رکن شوری دارالعلوم دیوبند مولانا محمد عاقل نے محلہ دیوان میں واقع دینی و تبلیغی مرکز دار ارقم کے بانی سید اسلم کاظمی الحسینی کی رہائش گاہ پر کیا۔ انہوں نے کہا کہ آج کے دور میں مسلم قوم کو قدم قدم پر اس لئے تکلیف دہ حالات کا سامنا ہے کہ ان کی زندگی نہ صرف آقا کے بتائے ہوئے اصولوں سے کافی دور ہوگئی ہے بلکہ مسلم سماج میں ایسی برائیوں نے جگہ بنالی ہے جسے اسلام نے مجرمانہ حرکت سے تعبیر کیا ہے،

مولانا نے مسلم معاشرہ کی ان برائیوں پر بھی کھل کر روشنی ڈالی جس نے مسلم سماج کے سکون کو ختم کردیا ہے، اورکہا کہ جب تک مسلمان اپنی اجتماعی زندگی کو سماجی گندگیوں سے پاک نہیں کرے گا ان کے حالات میں قابل اطمینان تبدیلی رونما نہیں ہوگی، انہوں نے کہا کہ حسد، کینہ، جھوٹ اور مکرو فریب جیسی لعنت نے مسلم معاشرہ سے امن کے ساتھ جینے کا حق چھین لیا ہے اور اگر بر وقت اس صورت حال پر توجہ نہ دی گئی تو آئندہ اس سے کہیں زیادہ تکلیف دہ حالات پیدا ہوسکتے ہیں، مولانا نے کہا کہ ہمارے نبی ﷺ نے مسلم سماج کیلئے زندگی کی جو سمت متعین کی تھی اس سے دوری کی وجہ سے ہی پوری امت مسلمہ کو طرح طرح کے مسائل کا شکار بنادیا ہے اس لئے ہمیں اپنی انفرادی واجتماعی زندگی کو سیرت وسنت کے سانچے میں ڈھالنے کی کوشش کرنی چاہئے، 

مولانا مفتی محمد عاقل مظاہری نے کہا کہ مال ودولت کی ہوس نے ہماری زندگی میں بے اطمینانی کا زہر گھول رکھا ہے ہمیں خود کو اس دائرے سے نکالنا ہوگا تاکہ سماج کو زندگی کی قابل اطمینان سمت مل سکے،اسی سلسلہ کو برقرار رکھتے ہوئے مولانانے کہا کہ آج مسلمانوں کی اکثریت آپسی انتشار کی شکار ہے اور اسی انتشاری کیفیت نے ان کو ایسے راستے پر ڈال دیا ہے جس کی آخری منزل بے اطمینانی پر ختم ہوتی ہے، انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنی زندگی میں ان اصولوں کو اپنانا ہوگا جس سے ہماری انفرادی واجتماعی زندگی کو مناسب رخ مل سکے۔ اس دوران مولوی سعید معین،سید جنید کاظمی اور سید سفیان کاظمی وغیرہ موجود تھے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad