تازہ ترین

اتوار، 25 اکتوبر، 2020

کاٹھمانڈو نیپال کی مدنی مسجد کی شہادت سیمسلمانوں میں غم کاماحول!

    انوارالحق قاسمی ڈائریکٹر:نیپال اسلامک اکیڈمی

    انتہائی دکھ اور تکلیف کے ساتھ آپ حضرات کو یہ اندوہ ناک اور جان کاہ خبر دے رہاہوں کہ آج بروز سنیچر،بتاریخ 24/اکتوبر 2020ء کودن کیاجالے اور سورج کی تپش میں فرقہ پرست عناصر نے نیپال کی راجدھانی کاٹھمانڈو کی ایک قدیم" مدنی مسجد"شہیدکردیاہے،یہ حادثہ یقینا مسلمانوں کیلییانتہائی افسوس ناک اورغم ناک ہے۔





 

 مدنی مسجد شہادت معاملہ کو لیکر مسلمانوں میں کافی غم وغصہ کاماحول دیکھاجارہاہے،ہربڑے چھوٹے اس سانحہ کی خوب خوب مذمت کررہیہیں۔


   فقیہ زماں،متکلم اسلام حضرت مولانا مفتی محمد خالد صدیقی صاحب جنرل سیکرٹری جمعیت علمائے نیپال نے کہا:کہ شرپسندوں نے مدنی مسجد کومحض توڑنے کی کوشش ہی نہیں کیا؛بل کہ اس کیبعض حصہ کوتوڑ بھی دیا،آج میں اس حادثہ کی مذمت کرتا ہوں، اس حادثہ سے ہم مسلمان ناراض اورمغموم ہیں، اور یہ بہت ہی افسوس کن معاملہ ہے۔

  

 حضرت نیمزید  کہا:کہ ہم نیپال سرکار سے التماس کرتے ہیں، کہ وہ اس معاملے کی اچھی طرح تحقیق کرکیاس کیمجرموں کومثالی سزادے،تاکہ پھر آئندہ کسی کو اس کی جرأت بھی  نہ ہوسکے۔

 

 جمعیت علمائے نیپال کیمرکزی ممبر حضرت مولانا محمد عزرائیل صاحب مظاہری نے اس حادثے کیتناظرمیں کہا:کہ شرپسندوں کویہ کیسے جرأت ہوئی کہ وہ دن کیاجالے میں اور عوام کی نظروں کیسامنیایک قدیم اور تاریخی مسجدکوشہید کردیا۔

 

  حضرت نے مزید کہا:کہ چند فتنہ انگیز انسان اب نیپال میں بھی ہندوستان کی طرح ہندومسلم  کیمابین نفرت کی آگ لگاناچاہ رہے ہیں،یہاں ایک زمانے سے ہندو مسلم کیمابین گرم اختلاطی رہی ہے،اب تک یہاں ہندو ومسلم باہمی اخوت وہمدردی کے ساتھ زندگی بسرکئے ہیں،اور ان شاء اللہ آئندہ بھی باہمی اتحاد واتفاق ہی کیساتھ زندگی بسرکریں گے،اور فتنہ انگیزوں کے  فتنہ کوناکام کردیں گے۔یقینایہ حادثہ ہم مسلمانوں کیلییانتہائی افسوس ناک ہے،اس کی جس قدر بھی مذمت کی جائے بہت ہی کم ہے۔

  

 ہفت روزہ اردو اخبار صدائے عام نیپال کے نائب مدیراورجامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ کیمتعلم حضرت مولانا محمد انعام عظیم تیمی صاحب نے کہا:کہ یہ حادثہ یقیناقابل مذمت ہے،اب تک ہم نیپال میں ہندو اور مسلم،سب ساتھ مل کر اور بھائی بھائی بن کررہیہیں،یہاں اس طرح کے مذہبی اورتفرقہ بازی کوفروغ دینا،بہت ہی غلط بات ہے۔

 

   حضرت نے مزید کہا:کہ حکومت کوچاہیے کہ اس پر جلد سیجلد ایکشن لیاوربغیر کسی ہندو اور مسلم کاخیال کئے ہوئے اصل مجرم کوسزادے،اور نیپال میں ماضی کی طرح مستقبل میں بھی ہمیں ایک ساتھ مل کر اور اتحادویکجہتی کیساتھ رہنیکاموقع دے۔


     حضرت مولانا مفتی محمد ابوبکر صدیق صاحب قاسمی نیکہا:کہ ہرمذہب کی اپنی عبادت گاہ ہوتی ہے اور مسلمانوں کی عبادت گاہ مسجد ہے،جسے مذہب اسلام میں شعائر اللہ کہاگیاہے،مسجد  سے مسلمانوں کودلی محبت ہوتی ہے،مسجد اسلام کی پہچان اورعلامت ہے،مسلمان مسجد کی شہادت اور اس کی بیحرمتی قطعابرداشت نہیں کرسکتاہے۔


   اس حادثہ سے ہم تمام مسلمانوں کوبیحدتکلیف پہنچی ہے،ہم مسلمان مسجد کی حفاظت کے لیے اپنی جان بھی دیسکتیہیں۔


    ناچیز:انوار الحق قاسمی ڈائریکٹر:نیپال اسلامک اکیڈمی بھی اس حادثے کی سخت مذمت کرتاہے،اور حکومت نیپال سیہندومسلم کیمابین امن وامان کی فضا بحال کرنے کی درخواست کرتاہے،نیزحکومت نیپال سے  یہ بھی اپیل کرتاہیکہ بہت ہی جلد مجرموں کیخلاف کاروائی کریاور اصل ملزموں کو کیفرکردار تک پہنچائے۔



کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad