تازہ ترین

ہفتہ، 21 نومبر، 2020

مذاق سے ہٹ کر_تمھیں تکلیف کیوں ہو رہی ہے؟:

غلام رسول قاسمی:مفتی انس علماء برادری میں سے ہیں اور ہمشرب ہیں، اور یہ حقیقت ہے کہ اپنے ہمشرب کے ساتھ جب کوئی انوکھا واقعہ رونما ہوتا ہے تو بعض ساتھی مبارک بادی دے رہے ہوتے تو بعض  مزاح بھی کرتے ہیں، مثلاً مولانا عبید اللہ سندھیؒ کے عظیم شاگرد مولانا احمد علی لاہوریؒ کا غالباً واقعہ ہے کہ آپ ایک سکھ گھرانے میں پیدا ہوئے، اسلام قبول کر کے بغرض تعلیم دارالعلوم دیوبند تشریف لے آئے، 



اساتذہ کتابیں، دارالعلوم اور ان کے ہم درس و مشرب ساتھی یہی کل سرمایہ تھا، جس سال آپؒ دورۂ حدیث میں تھے، ایک دن ان کے استاذ نے ان کو بلایا اور کہا میاں کل تمھارا نکاح ہے تیار ہوجاؤ ، اب ساتھیوں نے شادی کا استاذ محترم کی زبان سے سنا تو کچھ ساتھی مبارکبادی دے رہے ہیں تو کچھ مزاحاً ان کی چُٹکی لے رہے ہیں(مولانا لاہوری کہتے ہیں کہ میرا تو کوئی تھا نہیں اور اپنے شیخ کو بھی نہیں کہا کہ کپڑے نہیں ہیں تو سوچا کہ میرے پاس تو ایک ہی جوڑا کپڑا ہے،


 اسی کو صبح دھو لوں گا عصر تک سوکھ جائے گا لیکن ٹھنڈی کا موسم تھا کپڑے کو نہ سوکھنا تھا لہذا بھیگا کپڑا ہی پہن کر مجلس نکاح میں چلا گیا، واقعہ تفصیل طلب ہے). تو کہنے کا مقصد یہ ہے کہ جو حضرات اس وقت نئے قضیہ کو لے کر علماء برادری پر انگلی اٹھا رہے ہیں وہ کم عقل و ناسمجھ ہیں، میرے بھائی یہ بھی انوکھا واقعہ ہی ہے کہ ایک مشہور و معروف لڑکی جس کے لاکھوں نہیں کروڑوں فینز ہوں 


پھر وہ کسی عالم دین کو اپنی زندگی کا ساتھی بنالے تو ظاہر سی بات ہے کہ اس کے ہمشرب مبارکبادی بھی دیں گے اور مزاح بھی کریں گے، مزاحیہ پوسٹ بھی لکھیں مبارکبادی کی تحریر بھی قلمبند کریں گے اس میں لوگوں کو تکلیف نہیں ہونی چاہیے! 

ہاں ثناء کے لیے خوشی و رشک کا مقام ہے کہ اسے ایک نوجوان عالم دین زندگی کا ہمسفر ملا ہے اور اب یہاں سے مفتی انس کی ذمہ داری دوسروں کے مقابلے میں ہر لحاظ سے بڑھ گئی ہے نیز یہ موصوف کے لیے امتحان بھی ہو سکتا ہے.


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad