تازہ ترین

اتوار، 4 دسمبر، 2022

بیٹا گیا تو کیا ہوا، حیا تو باقی ہے!

باحیا خواتین خواہ کچھ بھی ہو جائے بے پردگی نہیں کیا کر میں جیسا کہ سیدنا ام غلاد رضی للہ تعالی عنہما پردہ کئے منہ پر نقاب ڈالے اپنے شہید فرزند کی معلومات حاصل کرنے کیلئے بارگاه سرور کائنات صلی اللہ تَعَالٰی عَلَيْه وَالِیہ وسلم میں حاضر ہوئیں۔ کسی نے کہا: آپ اس حالت میں بیٹے کی معلومات حاصل کرنے آئیں ہیں کہ آپ کے چہرے پر نقاب پڑا ہوا ہے ! کہنے لگیں : اگر میرا بیٹا جاتا رہا تو کیا ہوا میری حیاتو نہیں گئی۔" (سنن ابوداؤد ج ۳ ص ۹ حدیث ۲۳۸۸ ملخصاً ( اللہ عزوجل کی اُن پر رحمت ہو اور ان کے صدقے ہماری بے حساب مغفرت ہو۔ امین بجاءِ النَّبي الأمين صلى الله تعالى عليه واله وسلم
بے پردگی کوئی چھوٹی مصیبت نہیں!
اس حکایت سے ہماری وہ اسلامی بہنیں درس حاصل کریں کہ جو بے پردگی کیلئے طرح طرح کے بہانے تراشتی ہیں۔ کوئی کہتی ہے: کیا کروں میں تو بیوہ ہوں ، کوئی کہتی ہے: بچوں کا پیٹ پالنے کے لئے دفتر میں غیر مردوں کے ساتھ بے پردگی یا خلوت (یعنی تنہائی میں یا اندیشہ فتنہ ہونے کے باؤجود نوکری کرنی پڑگئی ہے ، حالانکہ حصولِ معاش کیلئے کوئی گھریلو کسب بھی ممکن تھا، لیکن "مدنی سوچ کہاں سے لائیں ! کیا پہلے کی باپردہ خواتین بیوہ نہیں ہوتی تھیں؟ ان پر مصیبتیں نہیں پڑتی تھیں؟ کیا اسیران کربلا رضی اللہ تعالٰی عنہم پر آفتوں کے پہاڑ نہیں ٹوٹے تھے ؟ کیا مَعَاذَ اللہ عزو جل کر بلا والی عفت تاب بیبیوں رضی اللہ تعالٰی عنہ نے پردہ ترک کیا تھا؟ نہیں اور ہر گز نہیں تو پھر مہربانی فرما کر اپنی ناتوانی پر ترس کھائیے اور اپنے کمزور وجود کو قبر و جہنم کے عذاب سے بچانے کی خاطرہ پردہ اختیار کیجئے۔ خدا کی قسم ! وہ بے پردگی چھوٹی مصیبت نہیں ہو سکتی جو کہ اللہ عزوجل کے عذاب میں پھنسا کر رکھ دے۔ والعیاذ باللہ تعالی۔

خوفناک گڑھا
ہو سکتا ہے شیطان کسی کو وسوسہ ڈالے کہ یہ اخباری واقعہ ہے کیا معلوم یہ سچا بھی ہے یا نہیں؟ بالفرض یہ غلط ہو بھی تو غیر شرعی فیشن پرستی اور بے پردگی کا جائز ہونا بھی تو کوئی ثابت نہیں کر سکتا۔ حدیث پاک میں ناجائز فیشن کا عذاب ملاحظہ فرمائیے۔ سرکارِ مدینہ صلى الله تعالی علیہ والہ وسلم کا فرمانِ عبرت نشان ہے: میں نے کچھ لوگ ایسے دیکھے جن کی کھالیں آگ کی قینچیوں سے کاٹی جارہی تھیں۔ میرے استفسار پر بتایا گیا، یہ وہ لوگ ہیں جو ناجائز اشیاء سے زینت حاصل کرتے تھے۔ اور میں نے ایک گڑھا بھی دیکھا جس میں سے چیخ پکار کی آوازیں آرہی تھیں۔ میرے دریافت کرنے پر بتایا گیا، یہ وہ عورتیں ہیں جو ناجائز اشیاء کے ذریعے زینت کیا کرتی تھیں۔ (تاریخ بغداد ج ا ص ۴۱۵) یاد رکھئے! نیل پالیش کی تہ ناخنوں پر جم جاتی ہے لہذا ایسی حالت میں وضو کرنے سے نہ وضو ہوتا ہے نہ نہانے سے غسل اُترتا ہے ، جب وضو و غسل نہ ہو تو نماز بھی نہیں ہوتی۔

خبر دار !
ہر گز ہر گز شیطان کے اس بہکاوے میں مت آئے۔ جیسا کہ بعض نادان لوگ اس طرح کہتے سنائی دیتے ہیں کہ دنیا ترقی کر گئی ہے۔ معاذ اللہ عزو جل چادر اور چار دیواری تو انتہا پسند مسلمانوں کا نعرہ ہے، اب تو مردوں اور عورتوں کو شانے سے شانہ ملاکر کام کرنا چاہئے وغیرہ۔ یقیناً ایک مسلمان کے لئے قرآن کی دلیل کافی ہوتی ہے۔ لہذا دل کی آنکھوں سے قرآن پاک کی یہ آیت کریمہ پڑھئے: وقرن في بيوتين ولا تبرجن تبرج الجاهلية الأولى (پ ۲۲ ، الاحزاب :۳۳)
ترجمہ کنز الایمان اور اپنے گھروں میں ٹھہری رہو اور بے پردہ نہ رہو جیسے اگلی جاہلیت کی بے پردگی۔

آیت بالا بازاروں اور شاپنگ سینٹروں میں بے پردگی کے ساتھ آنے جانےوالیوں، خود کو مخلوط تفریح گاہوں کی زینت بنانے والیوں، مخلوط تعلیمی اداروں میں تعلیم :والیوں، اسکول یا کالج میں نامحرم اُستادوں سے پڑھنے اور نامحرموں کو پڑھانے والیوں،دفتروں ، کارخانوں ، شفاخانوں اور مختلف اداروں میں مردوں کے ساتھ بے پردہ یا خلوت(یعنی تنہائی) میں یا اندیشہ فتنہ ہونے کے باؤجود مل جل کر کام کرنے والیوں کو دعوتِ فکر دے رہی ہے۔
صَلُّوا عَلَى الْحَبِيْب! صَلَّى اللهُ تَعَالٰى عَلَى مُحمد

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad