تازہ ترین

جمعہ، 6 نومبر، 2020

سابق وزیر تعلیم جاوید اقبال کے انتقال پر ملی و سماجی لوگوں کا خراج عقیدت ،یو این اے نیوز ایڈیٹر کی ندیم جاوید سے خاص بات چیت !

 جون پور ،اسماعیل عمران،(یو این اے نیوز 6نومبر 2020)سابق وزیر تعلیم مہاراشٹر جاوید اقبال کے انتقال پر جون پور کی ملی سماجی  اور سیاسی شخصیات نے گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے پسماندگان کو تعزیت مسنونہ پیش کی ہے،سابق وزیر مرحوم کے بڑے بیٹے کانگریس پارٹی اقلیتی شعبہ کے چیئرمین و سابق ممبر اسمبلی ندیم جاوید سے انکی رہائشی گاہ جون پور پر یو این اے نیوز کے ایڈیٹر اسماعیل عمران کی مرحوم والد کی ملی و سماجی خدمات کے تعلق سے گفتگو ہوئی ،ندیم جاوید نے اپنے  والد کی وفات کو اہل خانہ سمیت ملک و ملت کےلئے ناقابل تلافی نقصان بتایا،



انہوں نے کہا کہ والد صاحب سماجی و سیاسی مشغولیات کے باوجود اہل خانہ اور عزیزواقارب کےلئے بھی وقت دیا کرتے تھے،انہوں کہا والد صاحب 1960 میں جون پور کے ٹی ڈی کالج سے انٹر پاس کرکے ممبئی چلے گئے اور وہیں پر اپنی تعلیم مکمل کر کے سیاسی زندگی کا آغاز کیا ،سیاسی زندگی میں انکو بہت مقبولیت حاصل ہوئی 

فوٹو:سابق وزیر تعلیم مرحوم جاوید اقبال خان


اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہیکہ وہ مہاراشٹر میں کئی محکمہ کے وزیر رہے جن میں وزیر تعلیم ،وزیر مزدور وزیر ہاؤس بھی بنائے گئے تھے،ندیم جاوید نے یو این اے نیوز کے ایڈیٹر سے بات کرتے ہوئے کہا  ۔1985  میں والد صاحب مہاراشٹر کے وزیرتعلیم منتخب ہوئے ،انکی تعلیمی لیاقت کا ہی ثمرہ تھا کہ کانگریس پارٹی نے انہیں مہاراشٹر ریاست کا وزیرتعلیم منتخب کیا ،والد صاحب پہلی بار گوندی اسمبلی سیٹ سے ممبر اسمبلی منتخب ہوئے ، اسی طرح وہ کئی اسکولوں اور کالجوں کے ممبر اور چیئرمین رہے ،وزیرتعلیم کے عہدےپر رہتے ہوئے انہوں نے مائنارٹیز کے کئی کالجوں کو منظوری بھی دی جو ممبئی بھیونڈی میں آج بھی قائم ہے ۔فی الحال وہ ممبئی میں اوریئنٹل ایجوکیشنل سوسائٹی کے چیئرمین تھے۔جس کے ماتحت درجن بھر سے زیادہ تعلیم گاہ ہوں کی دیکھ بھال  ہوتی ہے 


،راشٹروادی کانگریس بننے کے بعد مرحوم والد صاحب سرد پورا  جی کے ساتھ چلے گئے،اور پارٹی کے نائب صدربنائے گئے،وہ مہاراشٹر حج کمیٹی ،اردو اکیڈمی ،اور ریلوے بھرتی بورڈ کے  چیئرمین بھی رہے،ندیم جاوید نے کہا والد صاحب گزشتہ کئی سالوں سے سیاسی سرگرمیاں کم کرکے تعلیمی میدان میں پورا وقت دینے لگے ،انہیں کی ملی فکر  کا نتیجہ ہیکہ ہمارے  علاقے کے درجنوں لوگوں کے ایڈمیشن اچھے کالجوں اور اسکولوں میں انکے واسطے سے ہوا اور آج وہ ڈاکٹر ماسٹر پروفیسر بن کر قوم کی خدمت کررہے ہیں ۔


اس موقعہ پر آمنہ اسپتال شاہ گنج جون پور کے ڈاکٹر جاوید صاحب نے کہا ہمارا بھی داخلہ خود منسٹر جاوید سے کے کہنے پر امراوتی کالج میں ہوا تھا جنکی وجہ سے  آج میں بھی ڈاکٹر بن کر علاقے میں کام  کررہا ہوں۔وہیں پر موجود جاوید اقبال مرحوم کے چھوٹے بھائی آفتاب خان نے کہا منتری جی وقت کے بہت پابند تھے ،وہ وقت کا ضیاء کرنا گناہ سمجھتےتھے، انکے اخلاق بہت بلند تھے وہ جب ممبئی سے جون پور اپنے آبائی گاؤں پارہ کمال آتے تھے اور جب تک  رہتے تھے رشتہ داروں اور علاقے میں لوگوں سے برابر ملنے جاتے تھے،سابق ممبر اسمبلی ندیم جاوید نے کہا میرے والد کے انتقال پر کانگریس پارٹی کے سابق صدر راہل گاندھی جی فون کر کے تعزیت پیش کی اور میری والدہ سے بھی فون پر بات کرکے تعزیت پیش کی 


،اسکے علاوہ کانگریس اور دیگر پارٹیوں کے لیڈران نے فون کرکے تعزیت پیش کی ۔انہوں کہا والد صاحب  کی تدفین ہم لوگ  اپنے آبائی گاؤں پارہ کمال جون پور ہی میں ہی میں کرنا چاہتے تھے اور یہ والد صاحب کی بھی خواہش تھی ۔لیکن کو رونا مہاماری کی وجہ سے انکی تدفین ممبئی میں ہی کرنا پڑی ،واضح رہے ندیم جاوید اپنے والد کی تدفین کے بعد ممبئی سے اپنے آبائی شہر جون پو 3 نومبر کی شام کو پہنچے ۔جسکے بعد سے انکے گھر پر علاقے اور شہر کے ملی و سماجی  دینی و مذہبی شخصیات  کے لوگوں کا تعزیت کے لئے آنا شروع ہوگیا ،


لوگوں نے گہرے رنج و غم کا  اظہار کرتے ہوئے پسماندگان کو تعزیت مسنونہ پیش کی ،اس موقع پر ڈاکٹر جاوید ،ایڈوکیٹ خالد ،نبی احمد ،ملہنی اسمبلی سیٹ پر ہوئے ضمنی انتخاب کے امیدوار کانگریس پارٹی کے لیڈر راکیش کمار مشرا عرف منگلا گرو اور انکی ٹیم ،ذکر اللہ بھائی ای ٹی وی بھارت کے نمائندہ اجود قاسمی ،صحافی فہیم احمد ارشد ،شبلی وغیرہ موجودرہے

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad